ترکی کے صدر نے کشمیر کے مسئلے پر بھارت اور پاکستان کے درمیان ’’بات چیت اور باہمی تعاون‘‘ پر زور دیا

نئی دہلی، ستمبر 21: ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے منگل کو کشمیر میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ’’بات چیت اور باہمی تعاون‘‘ پر زور دیا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اردغان نے کہا کہ ’’ایک اور پیش رفت جو جنوبی ایشیا میں علاقائی امن، استحکام اور خوش حالی کی راہ ہموار کرے گی وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت اور باہمی تعاون کے ذریعے کشمیر میں منصفانہ اور دیرپا امن کا قیام ہے۔ ترکی اس سمت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘

یہ بیان نئی دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر اردغان کی ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے ایک ہفتہ بعد دیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب اردغان نے اقوام متحدہ کے سامنے جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ہے۔

2021 میں بھی اردغان نے کہا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان نے 75 سال قبل اپنی خودمختاری اور آزادی قائم کرنے کے بعد اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور یکجہتی قائم نہیں کی ہے۔

انھوں نے کہا تھا ’’یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ ہم امید اور دعا کرتے ہیں کہ کشمیر میں ایک منصفانہ اور مستقل امن قائم ہو اور خوش حالی لوٹے۔‘‘

اس سے پہلے 2020 میں انھوں نے جموں و کشمیر کو ایک ’’سلگتا ہوا مسئلہ‘‘ قرار دیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ اسے حل کرنا جنوبی ایشیا کے استحکام اور امن کے لیے نہایت اہم ہے۔

انھوں نے بھارت کی طرف سے آئین کی دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اس مسئلہ کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔

تب نئی دہلی نے کہا تھا کہ اردغان کے تبصرے مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور یہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں سراسر مداخلت ہے۔

اقوام متحدہ میں ہندوستان کے اس وقت کے مستقل نمائندے نے کہا تھا ’’ترکی کو دوسری قوموں کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے اور اپنی پالیسیوں پر زیادہ گہرائی سے غور کرنا چاہیے۔‘‘