نیپال اور پاکستان کے بعد اب بنگلہ دیش نے بھی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں ’اکھنڈ بھارت‘ کے نقشے سے مزین دیوار پر اعتراض کیا

نئی دہلی، جون 7: بنگلہ دیشی حکومت نے نئی دہلی سے پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں برصغیر پاک و ہند کے خاکے سے مزین دیوار کے بارے میں وضاحت جاری کرنے کو کہا ہے۔

ڈھاکہ کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور شہریار عالم نے پیر کو کہا کہ ان کی حکومت نے دہلی میں اپنے مشن سے اس معاملے پر سرکاری وضاحت طلب کی ہے۔

پچھلے مہینے ایک ٹویٹ میں مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے اس دیوار کو ’’اکھنڈ بھارت‘‘ یا متحدہ ہندوستان کے مظہر کے طور پر بیان کیا تھا۔

’’اکھنڈ بھارت‘‘ ہندوتوا قوم پرستوں کی طرف سے پیش کیا گیا ایک تصور ہے جن کا ماننا ہے کہ پڑوسی ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، میانمار، نیپال، پاکستان اور سری لنکا بھارت کا حصہ بن جائیں گے۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس دیوار میں اشوکن سلطنت کے پھیلاؤ اور ذمہ دار اور عوام پر مبنی طرز حکمرانی کے تصور کو دکھایا گیا ہے جسے اس نے اپنایا اور اس کا پرچار کیا۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے کہا کہ ’’دیوار اور دیوار کے سامنے موجود تختی یہی کہتی ہے۔‘‘

گذشتہ ہفتے نیپال میں کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی، بشمول ملک کے وزیر اعظم، اس دیوار پر اعتراض کیا تھا کیوں کہ اس میں لومبینی، بدھ مت کے بانی گوتم بدھ کی جائے پیدائش کو اس کے حصے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ نیپال اپنے نقشے پر لومبینی کو ایک بڑے ثقافتی مراکز میں سے ایک سمجھتا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس دیوار پر اعتراض کیا ہے۔

پیر کے روز بنگلہ دیشی وزیر عالم نے بغچی کی وضاحت کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ دیوار میں لوگوں کے سفر کو دکھایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ثقافتی مماثلت ہو سکتی ہے لیکن اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بنگلہ دیش میں پچھلے ہفتے سے اس دیوار پر ناراضگی بڑھ رہی ہے کیوں کہ حکمراں عوامی لیگ کے علاوہ کئی سیاسی جماعتوں نے اپنے ملک یعنی بنگلہ دیش کے اس دیوار میں شامل کیے جانے پر تنقید کی تھی۔

حکمران عوامی لیگ کے اتحادی جماعتوں سماج تانترک دل نے کہا کہ 1947 کے بعد ہندوستان کے سیاسی نقشے میں ’’اکھنڈ بھارت‘‘ نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ ہندوستان کی پارلیمنٹ کی عمارت میں غیر منقسم ہندوستان کا نقشہ دکھانا غیر ضروری ہے۔‘‘

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالم گیر نے کہا کہ بنگلہ دیش کو کسی دوسری قوم کے غیر منقسم نقشے کا حصہ بنا کر دکھانا ان کے ملک کی آزادی اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہے۔

راسٹرا سنگسکر آندولن نے ایک بیان میں کہا ’’بنگلہ دیش کو ہندوستانی حکمرانوں کے تصوراتی نقشے میں اکھنڈ بھارت کے حصے کے طور پر شامل کرنا قابل اعتراض ہے۔‘‘