پنجاب حکومت نے کینیڈا سے ملک بدری کا سامنا کرنے والے 700 سے زیادہ ہندوستانی طلبا کی مدد کے لیے مرکز سے مداخلت کی درخواست کی

نئی دہلی، جون 7: پنجاب حکومت نے منگل کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے جس میں کینیڈا سے 700 سے زیادہ ہندوستانی طلبا کی ممکنہ ملک بدری شامل ہے۔

طلبا کو کینیڈا سے ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیوں کہ ملک میں حکام کو پتہ چلا کہ وہ جن تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے ان کے داخلہ آفر لیٹر جعلی تھے۔

طلبا 2018-19 میں اسٹڈی ویزا پر کینیڈا گئے تھے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھیں ملک میں ورک پرمٹ مل گئے۔ لیکن داخلے کی پیش کش کے خطوط جعلی پائے گئے جب انھوں نے شمالی امریکہ کے اس ملک میں مستقل رہائش کے لیے درخواست دی۔

ان طلبا نے جالندھر میں قائم ایجوکیشن مائیگریشن سروسز کے ذریعے اسٹڈی ویزا کے لیے درخواست دی تھی، جس کا سربراہ برجیش مشرا نامی شخص ہے۔

جے شنکر کو لکھے گئے خط میں پنجاب کے غیر مقیم ہندوستانی امور کے وزیر کلدیپ سنگھ دھالیوال نے کہا کہ طالب علموں کو دھوکہ بازوں نے دھوکہ دیا ہے۔

انھوں نے لکھا ’’میں بہت مشکور ہوں گا اگر آپ دوبارہ ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھیں اور متعلقہ ایجنسیوں بشمول کینیڈا کے ہائی کمیشن اور حکومت کینیڈا کے ساتھ معاملہ اٹھائیں تاکہ ان طلبا کو ملک بدر ہونے سے بچایا جا سکے۔‘‘

انھوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بیرون ملک جانے سے پہلے کالج کی تفصیلات اور ٹریول ایجنٹ کا ریکارڈ ضرور چیک کریں۔

دریں اثنا متعدد طلبا، جنھیں ملک بدری کا سامنا ہے، 29 مئی سے کینیڈا کے مسی ساگا شہر میں ایئرپورٹ روڈ پر احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب کینیڈین حکام نے ایک طالب علم کو 13 جون تک ملک چھوڑنے کو کہا۔

اپریل میں آسٹریلیا کی چار یونیورسٹیوں نے بھی جعلی درخواستوں کی وجہ سے پنجاب اور ہریانہ جیسی مخصوص بھارتی ریاستوں کے طلبا کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ایک ماہ بعد ملک کی دو اور یونیورسٹیوں نے بھی ایسا ہی قدم اٹھایا۔