حزب اختلاف کے رہنما کو سیمینار میں شرکت کے لیے پاکستان جانے کی اجازت نہیں

نئی دہلی: ہندوستانی وزارت خارجہ نے راشٹریہ  جنتا دل کے قومی ترجمان و رکن پارلیمنٹ منوج جھا کو ‘عاصمہ جہانگیر کانفرنس’ میں شرکت کے لیے پاکستان جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

ذراءع کے مطابق راشٹریہ جنتا دل کے رہنما  و  راجیہ  سبھا  کے  رکن منوج جھا نے انڈین  ایکسپریس کو بتایا کہ ‘میں عاصہ جہانگیر کانفرنس’ میں شرکت کے لیے جانا چاہتا تھا، مرحومہ عاصمہ جہانگیر نے اپنی پوری زندگی پاکستان کی اقلیتی برادری کے حقوق کے لیے وقف کر  دیا تھا۔  وہ  حقوق  انسانی  کے  لیے  کام  کرنے  والی  جری  اور  مضبوط  کارکن  تھیں‘۔

اخبار ’  دی  ہندو‘ کے مطابق پاکستان میں 22 اور 23 اکتوبر کو عاصمہ جہانگیر کی یاد میں کانفرنس منعقد ہوگی جس کا عنوان ‘جمہوری حقوق کو برقرار رکھنے میں سیاسی جماعتوں کا کردار’ ہے، ہندوستانی وزارت خارجہ نے منوج جھا کو کانفرنس میں خطاب کرنے کے لیے پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی اور انہیں پاکستان  کا دورہ  کرنے  سے  روک  دیا۔

خیال  رہے  کہ  منوج جھا کو عاصمہ جہناگیر فاؤنڈیشن، اے جی ایچ ایس لیگل ایڈ، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے مشترکہ دعوت نامہ موصول ہوا تھا۔

یاد رہے کہ ماہر قانون داں  اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر معروف شخصیت تھیں جنہوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کی تھی۔

بھارت کے رکن پارلیمان کو بیرون ملک سفر یا غیرملکی کانفرنس میں شرکت کے لیے وزارت خارجہ سے سیاسی منظوری اور وزارت داخلہ سے غیر ملکی شراکت (ریگولیشن) ایکٹ 2010 کے تحت کلیرنس حاصل  کرنا  لازمی ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ منوج جھا کو موصول ہونے والے دعوت نامے کی جانچ پڑتال کی گءی ہے اور سیاسی بنیادوں پر ان کی کلئیرنس مسترد کردی گئی ہے۔

منوج جھا نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی اخبار کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے مجھے پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی گئی، ’میں عاصہ جہانگیر کی یاد میں کانفرنس میں شرکت کے لیے جانا چاہتا تھا جنہوں نے اپنی پوری زندگی پاکستان کی اقلیتی برادری کے حقوق کے لیے جدوجہد کی‘۔

عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن کی جانب سے بھیجے گئے دعوت نامے میں کہا گیا تھا کہ آزادی اظہار رائے، اختلاف رائے کے حق اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے، دعوت نامے میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحفظ، جمہوریت کی مضبوطی، مذہب اور عقیدے کی آزادی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے ساتھ عدلیہ کے کردار پر بھی غور کیا جائے گا۔

بذریعہ انٹرنیٹ دوطرفہ امن اور جمہوریت کے عنوان پر یہ کانفرنس منعقد کی جانی  ہے جبکہ کانفرنس کے منتظمین نے واضح نہیں کیا کہ بھارتی رکن پارلیمنٹ منوج جھا کانفرنس میں آن لائن شرکت کریں گے یا نہیں۔

یہاں  یہ  بتاتے  چلیں  کہ  پروفیسر  منوج  جھا  مودی  حکومت  کے  زبردست  ناقد  مانے  جاتے  ہیں  اور  پارلیمنٹ  میں  مباحثے  کے  دوران  بھی  وہ  حزب  اقتدار  کی  پالیسیوں  پر  جم  کر  نکتہ  چینی  کرتے  ہیں۔  دلاءل  و  ثبوت  کے  ساتھ  بات  کرنے  کے  لیے  منوج  جھا  جانے  جاتے  ہیں  اور  سیاسی  امور  پر  انہیں  قدرت  حاصل  ہے۔  وہ  انتہاءی  زیرک  اور  بے باک  سیاست  داں  ہیں۔  اپنی  باتوں  کو  مدلل  انداز  میں  پیش  کرنے  میں  انہیں  ملکہ  حاصل  ہے۔