منی پور تشدد: ریاستی میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی 26 مئی تک بڑھا دی گئی

نئی دہلی، مئی 22: ایک اہلکار نے اتوار کو بتایا کہ تشدد سے متاثرہ ریاست منی پور میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پورے منی پور میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی 26 مئی تک بڑھا دی گئی ہے۔ منی پور کے کمشنر (ہوم) ایچ گیان پرکاش نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ یہ فیصلہ آتش زدگی کی اطلاعات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

انٹرنیٹ کو سب سے پہلے 3 مئی کو شمال مشرقی ریاست میں معطل کر دیا گیا تھا جب اس وقت تشدد پھوٹ پڑا تھا جب آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور کی طرف سے مائتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کے مطالبے کی مخالفت کے لیے نکالے گئے احتجاجی مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔

مظاہرین میں کوکی بھی شامل تھے، جو منی پور کی بڑی قبائلی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ ان کا ریاستی حکومت سے اختلاف رہا ہے اور خاص طور پر وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ، جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ مائتی کمیونٹی کے ’’اکثریت پسندانہ‘‘ رجحان کے حامی ہیں۔ ان جھڑپوں میں کم از کم 73 افراد ہلاک اور 35,000 سے زیادہ بے گھر ہوئے ہیں۔

پیر کے روز امپھال مشرقی ضلع انتظامیہ نے کرفیو میں نرمی کی مدت میں صبح 5 بجے سے دوپہر 1 بجے تک کم کر دی۔ کرفیو میں نرمی کا دورانیہ پہلے صبح 5 بجے سے شام 4 بجے تک تھا۔ نقل و حرکت پر پابندی 22 مئی کو لگائی گئی تھی۔

اے این آئی کے مطابق پیر کے روز امپھال کے نیو لیمبولین علاقے میں نامعلوم افراد نے اجڑے ہوئے مکانات کو آگ لگا دی تھی۔

ریاستی وزیر تعلیم تھ بشنتا سنگھ نے کہا کہ اس وقت تقریباً 4,747 اسکولی طلباء ریاست بھر میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں۔

بدامنی نے ریاست میں بڑے پیمانے پر نقصان کیا ہے۔ گرجا گھروں اور مندروں سمیت 1700 سے زائد عمارتیں جل کر خاکستر ہو چکی ہیں۔

مائتی کمیونٹی کے مطالبے کے علاوہ، بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے جنگلات کی زمینوں پر مبینہ تجاوزات اور پہاڑی علاقوں میں پوست کی کاشت کے خلاف مہم کو بھی ان اہم وجوہات میں شمار کیا جاتا ہے جو اس تشدد کی وجہ بنی ہیں۔

اتوار کے روز این بیرن سنگھ نے کہا کہ یہ تشدد سے آگے بڑھنے کا وقت ہے اور انھوں نے باشندوں سے ریاست میں حالات معمول پر لانے کی اپیل کی۔ انھوں نے ریاست کے باشندوں پر زور دیا کہ وہ ’’حکومت کو مورد الزام ٹھہرائیں نہ کہ کمیونٹیز کو۔‘‘

مبینہ تجاوزات کے خلاف مہم کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر اعلیٰ نے کہا ’’جو ہو گیا وہ ختم ہو گیا۔ ہمارا مشن اب ریاست میں معمولات کو بحال کرنا ہے۔ منی پور میں برادریوں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی لڑائی ہونی چاہیے۔‘‘

دی ہندو کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ ان 10 کوکی ایم ایل ایز تک پہنچیں گے، جن میں بی جے پی کے بھی سات ایم ایل اے شامل ہیں، جنھوں نے اپنی کمیونٹی کے لیے علاحدہ انتظامیہ کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا ’’کوکی ایم ایل اے ہمارے خاندان کا حصہ ہیں۔ منی پور ایک چھوٹی لیکن منفرد ریاست ہے جس میں کوکیوں سمیت 34-35 تسلیم شدہ قبائل ہیں۔ ہم سب بھائی بہن ہیں۔‘‘