کرناٹک کے ایک اسکول ٹیچر کو وزیراعلیٰ سدارمیّا پر تنقید کرنے کے سبب معطل کردیا گیا

نئی دہلی، مئی 22: کرناٹک کے چتردرگا ضلع میں ایک سرکاری اسکول کے استاد کو اتوار کے روز وزیر اعلیٰ سدارمیّا پر ایک فیس بک پوسٹ میں تنقید کرنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔

ہوسادرگہ تعلقہ کے شانتامورتی ایم جی نے فیس بک پر لکھا تھا کہ جب بھی سدارمیّا وزیر اعلیٰ بنتے ہیں تو ریاست کا قرض بڑھ جاتا ہے اسی لیے وہ ’’مفت چیزوں‘‘ کا وعدہ کر سکتے ہیں۔

سابق وزرائے اعلیٰ کے دور میں ایس ایم کرشنا کی مدت میں ریاست پر 3,590 کروڑ روپے، دھرم سنگھ کی مدت میں 15,635 کروڑ روپے، ایچ ڈی کمارسوامی کے وقت 3,545 کروڑ روپے، بی ایس یدی یورپا کے وقت 25,653 کروڑ روپے، ڈی وی سدانند گوڑا کے وقت 9,464 کروڑ روپے، جگدیشار کے وقت 13,464 کروڑ روپے اور سدارمیّا کے وقت 2,42,000 کروڑ روپے قرض ہوگیا۔

ٹیچر نے مزید کہا کہ ’’1999 سے جب کرشنا چیف منسٹر تھے تو 2013 سے شروع ہونے والے قرضوں کی مالیت 71,331 کروڑ روپے تھی، لیکن یہ 2013 سے 2018 کے درمیان سدارمیّا کے دور میں بڑھ کر 2,42,000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ لہٰذا یہ ان کے لیے آسان ہے کہ وہ مفت خدمات کا اعلان کریں۔‘‘

چتردرگا کے ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک انسٹرکشن کے روی شنکر ریڈی نے کہا کہ انھوں نے ٹیچر کی معطلی کا حکم دیا ہے ’’کیوں کہ اس نے کرناٹک سول سروسز (کنڈکٹ) رولز، 1966 کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایکٹ کا سیکشن 10 سرکاری ملازمین کو حکومت پر تنقید کرنے سے منع کرتا ہے۔‘‘

ریڈی نے مزید کہا کہ محکمہ جاتی انکوائری بھی کی جائے گی۔

سدارمیّا نے 20 مئی کو کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ ایک دن بعد اپنی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں ووٹروں سے وعدہ کیے گئے ’’پانچ ضمانتوں‘‘ کو منظوری دی۔

کانگریس نے تمام گھرانوں کو 200 یونٹ مفت بجلی، ہر خاندان کی خاتون سربراہ کو 2000 روپے ماہانہ الاؤنس، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کے تمام افراد کو 10 کلو گرام مفت چاول، خواتین کے لیے مفت بس سفر اور 2000 روپے ماہانہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ان انتخابی وعدوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’’ریاست کو قرضوں میں غرق کردیں گے۔‘‘