لوک سبھا نے متفقہ طور پر ریاستوں کو اپنی او بی سی فہرست بنانے کی اجازت دینے والا بل منظور کرلیا

نئی دہلی، اگست 11: دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق 127 واں آئینی ترمیمی بل 2021، جو ریاستی حکومتوں کو اپنی او بی سی فہرستیں بنانے کا اختیاربحال کرتا ہے، منگل کو لوک سبھا میں منظور کر لیا گیا ہے۔

ایوان زیریں میں اس قانون سازی کے حق میں 385 ارکان نے ووٹ دیا اور لوک سبھا میں موجود کسی بھی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔

پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق یہ بل سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ کے وزیر وریندر کمار نے پیر کو پیش کیا تھا۔

وزیر نے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 342A میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات کی اپنی اپنی فہرست تیار کرنے اور انھیں برقرار رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق وزارت نے یہ بھی نوٹ کیا تھا کہ ہندوستان کے وفاقی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے آرٹیکل 338 بی اور 366 میں ترمیم کی جانی چاہیے۔

2018 میں 102 ویں آئینی ترمیمی ایکٹ نے آرٹیکل 338 بی کو متعارف کرایا تھا جو کہ قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے فرائض، ساخت اور اختیارات سے متعلق ہے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق آرٹیکل 342 اے ایک مخصوص ذات کو سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات کے طور پر مطلع کرنے اور پارلیمنٹ کے اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 366 (26C) سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقے کی تعریف فراہم کرتا ہے۔

منگل کے روز کمار نے کہا کہ بہت سے لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے ریزرویشن کیپ کو 50 فیصد سے زیادہ کرنے کے مطالبات کی مکمل جانچ کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں آئینی معاملات شامل ہیں۔

معلوم ہو کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرنے کے ایک دن بعد لوک سبھا میں یہ بل منظور کیا گیا۔ نتیش نے کہا کہ اس کی ضرورت سیاسی نہیں بلکہ سماجی خدشات کی وجہ سے ہے۔ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو سمیت ریاست کے دیگر اہم رہنماؤں نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی بہار کی واحد جماعت ہے جو ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں نہیں ہے۔

بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے جمعہ کو کہا تھا کہ ان کی پارٹی پارلیمنٹ میں اور باہر مرکز کی حمایت کرے گی اگر حکومت نے او بی سی کی مردم شماری کے لیے ’’مثبت اقدامات‘‘ شروع کیے۔