لوک سبھا نے خواتین ریزرویشن بل منظور کیا

نئی دہلی، ستمبر 21: لوک سبھا نے بدھ کو خواتین کے ریزرویشن بل کو منظور کر لیا۔ کل 452 ممبران پارلیمنٹ نے اس کے حق میں ووٹ دیا جب کہ صرف اے آئی ایم آئی ایم کے دو قانون سازوں نے اس کی مخالفت کی۔

آئین (ایک سو اٹھائیسویں ترمیم) بل، 2023 خواتین کے لیے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں ایک تہائی نشستیں محفوظ کرتا ہے۔ یہ شق درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے زمروں کے لیے پہلے سے مخصوص نشستوں کے اندر ذیلی کوٹہ کے طور پر بھی نافذ ہوگی۔ تاہم دیگر پسماندہ طبقات کے لیے اس میں ایسا کوئی انتظام نہیں ہے۔

لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ریزرویشن مردم شماری کے بعد اور اس کے بعد حلقہ بندیوں کی مشق یا حلقہ بندیوں کی حد بندی کے بعد ہی مؤثر ہوگی۔ مردم شماری 2021 میں ہونا تھی لیکن اس کے بعد سے تین بار اس میں تاخیر ہوئی ہے۔

یہ بل منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے آغاز میں پیش کیا تھا۔

بدھ کو کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے اپوزیشن کی جانب سے بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی خواتین کے ریزرویشن بل کی حمایت کرتی ہے لیکن 33 فیصد کوٹہ کے اندر درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کے لیے بھی ریزرویشن کا مطالبہ کرتی ہے۔

انھوں نے بل پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ بھی کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستانی خواتین گذشتہ 13 سالوں سے اپنی سیاسی ذمہ داریوں کا انتظار کر رہی ہیں۔ اب ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ مزید چند سال انتظار کریں۔ کتنے سال؟ کیا ہندوستانی خواتین کے ساتھ یہ سلوک مناسب ہے؟‘‘

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ بل ایک بڑا قدم ہے، لیکن تجویز کیا کہ اس کے نفاذ کے لیے مردم شماری اور حد بندی کی مشق کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کو میرا مشورہ ہے کہ آج ہی خواتین کے ریزرویشن بل کو لاگو کیا جائے۔ اس کے لیے مردم شماری اور حد بندی کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو براہ راست خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دینا چاہیے۔

وہیں ڈی ایم کے کی ایم پی کنیموزی نے کہا کہ بل کا مسودہ تیار کرنے اور پیش کرنے پر رازداری کا پردہ پڑا ہوا ہے۔

وہیں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے خواتین کو بااختیار بنانا سیاسی معاملہ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا ’’میری پارٹی اور میرے لیڈر پی ایم [نریندر] مودی کے لیے یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ شناخت کا مسئلہ ہے۔ خواتین کی سلامتی، احترام اور مساوی شراکت داری تب سے حکومتی کی زندگی کی طاقت رہی ہے جب سے پی ایم مودی نے اپنے عہدے کا حلف لیا ہے۔‘‘

وہیں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کہا کہ مردم شماری اور حد بندی کے بعد خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن نافذ کرنے کا انتظام آئین کے مطابق ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہم بل کو تکنیکی مسائل میں پھنسنے نہیں دیں گے۔‘‘