آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے جموں و کشمیر سے باہر کے لوگوں نے خطے میں صرف دو جائیدادیں خریدی ہیں: مرکزی حکومت

نئی دہلی، اگست 11: مرکز نے منگل کے روز کہا ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر کے صرف دو شہریوں نے اگست 2019 سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جائیدادیں خریدی ہیں، جب آرٹیکل 370 کے تحت سابقہ ​​ریاست کو دی گئی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ امور نتیانند رائے نے یہ بھی کہا کہ جائیدادیں خریدتے وقت شہریوں یا حکومت کو کسی پریشانی کا سامنا کرنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

نریندر مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے بیرونی لوگوں کے لیے وہاں زمین اور جائیداد خریدنے، سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے کے دروازے کھل گئے تھے۔ اس قانون نے پہلے ریاستی حکومت کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کے ’’مستقل باشندوں‘‘ کے لیے ایسے کچھ حقوق محفوظ رکھے۔

وزارت داخلہ نے اکتوبر میں مرکزی علاقے کے لیے نئے زمینی قوانین کو نوٹیفائی کیا تھا، جس سے کسی بھی ہندوستانی شہری کے لیے اس خطے میں زمین خریدنا ممکن ہو گیا تھا۔ جموں و کشمیر کی زمین پہلے آرٹیکل 370 کے تحت مستقل رہائشیوں کے لیے ہی فراہم تھی، جسے مرکز نے 5 اگست 2019 کو منسوخ کر دیا تھا۔

مرکز نے کہا تھا کہ ’’ریاست کا مستقل رہائشی‘‘ والی شق کو خارج کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفائیڈ قانون سازی کے تحت 12 ریاستی قوانین کو منسوخ کر دیا گیا اور 26 دیگر کو تبدیلیوں یا متبادلات کے ساتھ جاری رکھا گیا ہے۔ جن قوانین کو مکمل طور پر منسوخ کیا گیا ہے ان میں جموں و کشمیر ایلینیشن آف لینڈ ایکٹ 1995، جموں و کشمیر بگ لینڈڈ اسٹیٹس ایبولیشن ایکٹ، جموں و کشمیر کامن لینڈز (ریگولیشن) ایکٹ 1956 اور جموں و کشمیر کنسولیڈیشن آف ہولڈنگز ایکٹ 1962 شامل ہیں۔

ریاست میں اپوزیشن رہنماؤں نے زمینی قوانین کو دوبارہ نوٹیفائی کرنے پر مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت بھارت میں ایک مسلم اکثریتی ریاست کو بھی برداشت نہیں کر سکتی۔

اس سے قبل اسی سال مارچ میں وزارت داخلہ نے ایک پارلیمانی پینل کو بتایا تھا کہ جموں و کشمیر سے باہر کے کسی بھی شخص نے مرکزی علاقے میں زمین نہیں خریدی ہے۔