مرکزی حکومت نے متعدد میتی عسکریت پسند تنظیموں پر پابندی میں توسیع کی

نئی دہلی، نومبر 13: وزارت داخلہ نے پیر کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت متعدد میتی عسکریت پسند تنظیموں پر پابندی کو پانچ سال کے لیے بڑھا دیا۔

ایک گزٹ نوٹیفکیشن میں ان تنظیموں کو میتی انتہا پسند تنظیمیں کہا گیا ہے۔

یہ گروپ پیپلز لبریشن آرمی اور اس کا سیاسی ونگ ریوولیوشنری پیپلز فرنٹ، یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ اور اس کا مسلح ونگ منی پور پیپلز آرمی، پیپلز ریوولیوشنری پارٹی آف کنگلیپک اور اس کا مسلح ونگ ریڈ آرمی، کانگلیپک کمیونسٹ پارٹی اور اس کا مسلح ونگ اور کنگلی یاول کنبا لوپ شامل ہیں۔

ان میں سے، پیپلز لبریشن آرمی، یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ، پیپلز ریوولیوشنری پارٹی آف کنگلیپک، کنگلیپک کمیونسٹ پارٹی اور کنگلی یاول کنبا لوپ کو پہلے ہی کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

وزارت نے کہا کہ ان گروپوں کے دھڑوں، متعلقہ ونگز اور فرنٹ تنظیموں پر بھی پابندی ہے۔

نوٹیفکیشن میں وزارت نے گروپوں پر مسلح ذرائع سے ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ منی پور میں سیکورٹی فورسز، پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں پر حملہ کرنے اور قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔

وزارت نے ان پر شہریوں کو ڈرانے دھمکانے، بھتہ لینے اور ہتھیاروں، تربیت اور پناہ گاہوں کے لیے غیر ملکی اداروں سے مدد حاصل کرنے کا بھی الزام لگایا۔

مرکز نے کہا کہ اگر ان تنظیموں پر روک نہیں لگائی گئی تو یہ پرتشدد کارروائیاں کریں گی جس میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو ہلاک کرنا اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں شامل ہیں۔

اس سے قبل پابندی میں توسیع کرنے والے 2018 کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق یہ تنظیمیں یکم جنوری 2013 سے 31 جولائی 2018 کے درمیان 756 پرتشدد واقعات میں ملوث تھیں، اسی عرصے کے دوران انھوں نے سیکیورٹی فورسز کے 35 اہلکاروں سمیت 86 افراد کو قتل کیا۔ تاہم وزارت نے پیر کے تازہ نوٹیفکیشن میں ان اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے۔

دریں اثنا ایک نامعلوم سینئر سرکاری اہلکار نے دی ہندو کو بتایا کہ مرکز نے ان میں سے آٹھ گروہوں کو منی پور میں جاری نسلی تشدد میں ملوث پایا ہے۔