مرکزی حکومت چیف جسٹس آف انڈیا کو الیکشن کمشنروں کی تقرری کرنے والے پینل سے نکالنے کے لیے ایک بل پیش کرنے کو تیار ہے

نئی دہلی، اگست 10: مرکز جمعرات کو راجیہ سبھا میں ایک ایسا بل پیش کرے گا جس کے تحت چیف جسٹس آف انڈیا کو انتخابی کمشنروں کی تقرریوں کے بارے میں صدر کو مشورہ دینے والے پینل سے نکال دیا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، خدمات کی شرائط اور عہدے کی مدت) بل، 2023 میں چیف جسٹس کی جگہ کابینہ کے ایک رکن کو دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جسے وزیراعظم نامزد کریں گے۔

مارچ میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بنچ نے ایک تاریخی فیصلے میں کہا تھا کہ ہندوستان کے الیکشن کمشنروں کی تقرری ایک ایسی کمیٹی کے مشورے پر کی جانی چاہیے جس کے ارکان میں وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس شامل ہوں۔

عدالت نے کہا تھا کہ یہ انتظام اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پارلیمنٹ الیکشن کمشنروں کی تقرری کے عمل سے متعلق کوئی قانون نہیں بناتی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے الیکشن کمشنروں کی تقرری صرف مرکزی حکومت کرتی تھی۔ تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں اور کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ پولنگ باڈی جانبدارانہ انداز میں کام کر رہی ہے اور الیکشن کمشنروں کی تقرری کا عمل شفاف نہیں ہے۔

انھوں نے الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لیے ایک آزاد طریقۂ کار کا مطالبہ کیا تھا۔

عدالت نے سماعت کے دوران افسوس کا اظہار کیا تھا کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے یہ یقینی بنایا کر کہ 1996 کے بعد سے کسی بھی چیف الیکشن کمشنر کو مکمل چھ سال کی مدت نہ ملے، الیکشن کمیشن کی آزادی کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے۔

مرکز نے دلیل دی تھی کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری کا سابقہ نظام آئینی دفعات کے مطابق تھا۔ اس نے دعوی کیا کہ اس عمل نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کمیشن ’’آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے کام کر رہا ہے۔‘‘

فروری میں جب الیکشن کمشنر انوپ چندر پانڈے 65 سال کی عمر کو پہنچنے پر عہدہ چھوڑ دیں گے تو پولنگ پینل میں ایک جگہ خالی ہوگی۔ پولنگ باڈی 2024 کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کا اعلان کرنے سے چند دن پہلے ان کی ریٹائرمنٹ ہوگی۔

وہیں جمعرات کے روز کئی اپوزیشن لیڈروں نے الزام لگایا کہ مجوزہ بل آئینی بنچ کے پاس کردہ حکم کو کمزور کر دیتا ہے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری (برائے تنظیم) کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ بل الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھ میں ’’کٹھ پتلی‘‘ بنانے کی کھلی کوشش ہے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے وہپ منیکم ٹیگور نے کہا کہ مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ یہ بل پیش کرکے الیکشن کمیشن کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’تمام جمہوری قوتوں کو اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔‘‘

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دعوی کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پارلیمنٹ میں قانون بنا کر سپریم کورٹ کے ہر اس حکم کو پلٹ دیتی ہے جسے وہ پسند نہیں کرتی۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ’’خطرناک صورت حال‘‘ ہے جو انتخابات کی شفافیت کو متاثر کر سکتی ہے۔

کیجریوال نے لکھا ’’مجوزہ پینل میں بی جے پی کے دو اور کانگریس سے ایک رکن ہوگا، اس لیے جو بھی انتخابی پینل کے لیے منتخب کیا جائے گا، وہ حکمراں پارٹی کا وفادار ہوگا۔‘‘

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ساکیت گوکھلے نے الزام لگایا کہ یہ اقدام 2024 کے انتخابات میں ’’دھاندلی کی واضح کوشش‘‘ ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے بی جے پی کے اندر خوف پیدا کر دیا ہے۔