بی جے پی کے احتجاج کے درمیان سی ایم سدارمیّا کا کہنا ہے کہ کرناٹک کی کابینہ گائے کے ذبیحہ مخالف قانون پر تبادلۂ خیال کرے گی

نئی دہلی، جون 6: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیّا نے پیر کو کہا کہ اس سوال پر کہ کیا ریاست کے گائے ذبیحہ مخالف قانون پر نظرثانی کی جانی چاہیے، اس پر کابینہ کی آئندہ میٹنگ میں تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کرناٹک پریوینشن آف سلاٹر اینڈ پریزرویشن آف کیٹل ایکٹ 1964 نے 12 سال سے زیادہ عمر کے مویشیوں کو ذبح کرنے کی اجازت دی ہے، بانجھ گائے اور دیگر گائے زراعت کے مقاصد کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

کانگریس لیڈر نے کہا ’’انھوں نے [بھارتیہ جنتا پارٹی] نے ایک بار اس میں ترمیم کی۔ ہم نے اسے پہلے کی دفعات کے مطابق کر دیا تھا۔ انھوں نے اس میں دوبارہ ترمیم کی ہے۔ ہم کابینہ کے اجلاس میں اس پر بات کریں گے۔‘‘

کرناٹک پریوینشن آف سلاٹر اینڈ پریزرویشن آف کیٹل ایکٹ، 2020– جسے بی جے پی لیڈر بی ایس یدیورپا کی قیادت والی حکومت نے پاس کیا ذبح کے لیے مویشیوں کی فروخت، خرید اور ٹھکانے لگانے پر پابندی لگاتا ہے۔ صرف مستثنیات 13 سال سے زیادہ عمر کے بیمار مویشیوں اور بھینسوں کے لیے ہیں اور جنھیں حکام نے ذبح کے لیے موزوں قرار دیا ہو۔ قانون میں زیادہ سے زیادہ سات سال قید کی سزا دی گئی ہے۔

3 جون کو ریاست کے مویشیوں کے محکمے کے وزیر کے وینکٹیش نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے ابھی تک اس قانون پر نظرثانی کا فیصلہ نہیں کیا ہے، لیکن وہ اس پر بحث کرکے فیصلہ کرے گی۔ انھوں نے پوچھا ’’اگر بھینس کو ذبح کیا جا سکتا ہے تو گائے کیوں نہیں؟‘‘

بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ان پر ہندو عقائد کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا۔ سابق وزیر اعلی بسواراج بومائی نے سدارمیّا پر زور دیا کہ وہ اپنے کابینہ کے ساتھی کو ’’مناسب مشورہ‘‘ دیں۔

انھوں نے کہا ’’مویشیوں کے وزیر کے وینکٹیش کا بیان چونکا دینے والا ہے۔ ہم ان کے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم ہندوستانیوں کا گائے سے جذباتی تعلق ہے اور انھیں ماں کی طرح پوجتے ہیں۔‘‘

بی جے پی نے کہا ہے کہ اگر کانگریس حکومت نے قانون کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تو وہ ریاست گیر احتجاج شروع کرے گی۔ پارٹی رہنماؤں نے پیر کو ریاست کے کچھ حصوں میں احتجاج بھی کیا۔