سپریم کورٹ نے 12 ہائی کورٹس میں ججوں کی حیثیت سے تقرری کے لیے مرکز کو 68 نام تجویز کیے

نئی دہلی، ستمبر 4: لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 12 ہائی کورٹس میں جج کے طور پر ترقی کے لیے مرکزی حکومت کو 68 ناموں کی سفارش کی ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ عدالت نے ہائی کورٹ میں خالی آسامیوں کو پُر کرنے کی کوشش میں ایک ہی وقت میں اتنے ناموں کو کلیئر کیا ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق 25 ہائی کورٹس میں ججوں کی 465 آسامیاں خالی ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی میں تین رکنی کالجیم نے الہ آباد ہائی کورٹ کے لیے 16، کیرالہ کے لیے آٹھ، راجستھان کے لیے سات، جھارکھنڈ اور گوہاٹی کے لیے پانچ پانچ، پنجاب اور ہریانہ اور جموں و کشمیر اور مدراس کے لیے چار چار، چھتیس گڑھ اور کرناٹک کے لیے دو دو اور مدھیہ پردیش کے لیے ایک نام کی سفارش کی۔

تجویز کردہ 68 ناموں میں سے 44 وکیل اور 24 جوڈیشیل افسران کے ہیں۔ مرکزی حکومت کو بطور جج ان کی ترقی کے لیے ناموں کو منظور کرنے کی ضرورت ہے۔

کل تجویز کردہ ناموں میں سے دس خواتین ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جن 10 خواتین کی سفارش کی گئی ہے ان میں مارلی وانکونگ بھی شامل ہیں، جو کہ ایک خاتون عدالتی افسر ہیں۔ اگر گوہاٹی ہائی کورٹ میں ان ترقی ہوئی تو وہ میزورم سے ہائی کورٹ کی پہلی جج ہوں گی۔

کالجیم نے ایسے نو ایڈووکیٹس اور تین جوڈیشیل افسران کے ناموں کی سفارش کی ہے جنھیں اس سے قبل مرکزی وزارت قانون و انصاف نے سپریم کورٹ میں دوبارہ غور کے لیے واپس کیا تھا۔

کالجیم نے 25 اگست اور یکم ستمبر کو ہونے والی دو میٹنگوں کے دوران ان ناموں پر غور کیا تھا۔

ہائی کورٹ کے ججوں کے لیے سفارشات 17 اگست کو سپریم کورٹ میں ترقی کے لیے نو ججوں کی تجویز کے بعد سامنے آئیں۔ حکومت کی جانب سے ناموں کی منظوری کے بعد انھوں نے 31 اگست کو حلف لیا تھا۔

نو ججوں میں سے جسٹس ناگراتھنا 2027 میں ہندوستان کی پہلی خاتون چیف جسٹس بن سکتی ہیں۔