جموں و کشمیر: آپ کو پچھلی نسلوں کی طرح مصائب کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، وزیر اعظم نے کشمیری نوجوانوں سے کہا

نئی دہلی، اپریل 25: پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو تین سال قبل دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے کے اپنے پہلے سرکاری دورے کے دوران کہا کہ جموں اور کشمیر کے نوجوانوں کو اس طرح کا نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا جیسا کہ ان کے والدین اور دادا دادی نے اٹھایا تھا۔

5 اگست 2019 کو مرکز نے آئین کی دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا اور سابقہ ​​ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

اس اقدام کے بعد ممتاز کشمیری سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور وادی میں ایک ماہ کا لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تھا۔ اس اقدام سے قبل حکومت نے وادی میں مواصلاتی بندش بھی نافذ کر دی تھی۔

اتوار کو وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370 کو ختم کرکے جموں اور کشمیر کے باشندوں کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب 30,000 سے زیادہ پنچایت کے نمائندے ہیں جو گاؤں کے معاملات کو سنبھال رہے ہیں۔

مودی نے جموں میں 20,000 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا بھی افتتاح کیا۔ اس میں بنیہال-قاضی گنڈ روڈ ٹنل، جس سے جموں اور سری نگر کے درمیان سفر کے وقت میں دو گھنٹے کی کمی ہوگی، اور دو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ بھی شامل ہیں۔

اس کے بعد انھوں نے قومی پنچایتی راج دن کے موقع پر جموں کے سانبا ضلع میں ایک ریلی سے ملک بھر کے 30 لاکھ منتخب دیہی بلدیاتی ممبران سے خطاب کیا۔ مودی نے کہا کہ وادی کے باشندے دہائیوں کے بعد اس طرح کے پروگرام میں شرکت کر رہے ہیں۔

انھوں نے وادی کے نوجوانوں سے وعدہ کیا کہ وہ پچھلی نسلوں کی طرح مصائب کے گواہ نہیں ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہا ’’آپ ایسی مصیبت بھری زندگی نہیں گزاریں گے۔ میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں۔‘‘

مودی نے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ سے پہلے گزشتہ سات دہائیوں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں 17,000 کروڑ روپے کی نجی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔ تاہم گزشتہ دو سالوں میں یہ رقم بڑھ کر 38,000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔