جموں و کشمیر: راجوری میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے میں چار ہلاک، چھ زخمی

نئی دہلی، جنوری 2: جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں اتوار کی شام دو مشتبہ عسکریت پسندوں کی تین گھروں پر فائرنگ کے بعد کم از کم چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس مکیش سنگھ نے اے این آئی کو بتایا ’’اوپری ڈانگری گاؤں میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ فائرنگ تین گھروں پر کی گئی، جو ایک دوسرے سے 50 میٹر کے فاصلے پر الگ الگ تھے۔‘‘

سنگھ نے اے این آئی کو بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس، سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور فوج کے دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور دو بندوق برداروں کے لیے تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔

پی ٹی آئی نے نامعلوم عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ مہلوکین کی شناخت ستیش کمار (45)، دیپک کمار (23)، پریتم لال (57) اور ششو پال (32) کے طور پر کی گئی ہے۔ اس دوران زخمیوں کی شناخت پون کمار (38)، روہت پنڈت (27)، سروج بالا (35)، ردھم شرما (17) اور پون کمار (32) کے طور پر ہوئی ہے۔

ڈانگری گاؤں کے سربراہ دیراج کمار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ گولیوں کی آوازیں اتوار کی شام 7 بجے سب سے پہلے سنی گئیں اور کچھ دیر بعد اس کی شدت میں اضافہ ہوا۔ کمار نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا ’’یہ ایک طویل عرصے کے بعد ہوا ہے کہ علاقے میں اس طرح کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ہے۔‘‘

ایک نامعلوم اہلکار نے بتایا کہ 10 افراد کو گولیاں لگیں، جن میں سے تین کی موت اس وقت تک ہو چکی تھی جب انھیں راجوری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال لایا گیا تھا۔ اہلکار نے بتایا کہ ایک اور شخص، جو شدید زخمی تھا، جموں لے جانے کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

دریں اثنا پیر کی صبح اسی گاؤں میں ایک دھماکے کے بعد ایک بچے کی موت ہو گئی اور پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس یا آئی ای ڈی دھماکہ ان گھروں میں سے ایک میں ہوا جہاں اتوار کی شام بندوق کا حملہ ہوا تھا۔

سیکیورٹی فورسز نے علاقے سے ملنے والی ایک اور آئی ای ڈی کو ناکارہ بنا دیا۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق کانگریس نے اس حملے کو خطے میں اقلیتی ہندو برادری کے خلاف ایک سازش قرار دیا۔

جموں و کشمیر کانگریس کے چیف ترجمان رویندر شرما نے نیوز ایجنسی کو بتایا ’’ہم راجوری میں اقلیتی برادری کے خلاف پاکستانی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ ان کے خلاف سازش ہے۔‘‘

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’’جموں کے راجوری ضلع میں اس ٹارگٹڈ حملے کی مزید تفصیلات سامنے آنے پر گہرا صدمہ ہوا۔ میں اس گھناؤنے حملے کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں اور مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ اس حملے میں زخمی ہونے والے جلد مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔‘‘