تحفہ: محبت بڑھانے کا ذریعہ

تحائف کے لین دین کو محض رسم نہ بنائیں

فرزانہ ناہید

تیز رفتار ہنگانہ خیز اور دم بدم بدلتی دنیا میں سماجی رابطے اور رشتے ناطوں کا پاس ولحاظ رکھنا اور محبت میں مٹھاس گھولتے ہوئے انہیں ہمیشہ تروتازہ رکھنا بہت بڑی خوبی ہے جو بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ جس طرح یہ مشاہدہ عام ہے کہ پیڑ پودوں کو پانی نہ ملے تو وہ مرجھا جاتے ہیں بالکل اسی طرح رشتہ دار و اقربین سے میل جول ترک کردیا جائے تو دوریاں بڑھ جاتی ہیں اور تعلق محض رسمی ہوکر رہ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ میل ملاپ اور اظہار خیر سگالی کے ذریعہ اپنے عزیزوں اور رشتہ داوروں میں اس احساس کو زندہ رکھا جائے کہ آپ کے لیے وہ اہمیت رکھتے ہیں۔ اس میل ملاپ اور تعلق کو مزید گہرا اور چاہت بھرا بنانے کے ایک بے حد موثرطریقہ یہ ہے کہ تحائف دیے جائیں ۔ تحفہ چاہے معمولی ہی کیوں نہ ہو وہ مرسل کو یہ پیام دیتا ہے کہ یہ تحفہ کسی کی چاہت کی دلیل ہے اور یہ کہ تحفہ دینے والے کے نزدیک وہ بہت ہی خاص ہے۔ تحفے کا تصور بُنیادی طور پر بہت سہانا ہوتا ہے ۔ اس میں محبت، چاہت، عزت ، احترام اور گہرے جذبات پنہاں ہوتے ہیں ۔ اسی لیے اسلامی تعلیمات میں تحفہ دینے اورقبول کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ نبی کریم حضرت محمد ﷺنے فرمایا تم ایک دوسرے کو تحائف دیتے رہا کرو، کہ اس سے باہمی محبت میں اضافہ ہوتا ہے ۔
آج کے دور میں جہاں انسانی جذبات کو مادیت پر فوقیت دی جاتی ہے ‘ تحفہ واحد ایسی چیز ہے جو نہ صرف آپ کے جذبات کی بھر پور عکاسی کرتاہے بلکہ تحفہ وصول کرنے والے کو بھی آپ کے احساسات کی قدر ہوتی ہے۔ تحفہ خوشی کا احساس دلاتا ہے اور لینے والے اور دینے والے دونوں کے مابین محبت بڑھاتا ہے۔ تحائف کا تبادلہ دوستی ‘ تعلق اور رشتے کو مضبوط اور مستحکم رکھتا ہے۔
تحفہ محبت کے اظہار کا ایک خوبصورت اور بہترین وسیلہ ہے ۔ اس لیے تحفہ لینا اور دینا ہماری زندگی کا جز ہونا چاہئے۔
تحفہ کا اولین مقصد‘ جذبات کا اظہار، خوشیوں کو دوبالا کرنا، رشتوں اور تعلق کو مستحکم کرنا ہے ۔تحفہ دینے کے لیے ضروری نہیں کہ کسی خاص موقع کا انتظار کیا جائے بلکہ ایک دوسرے کووقتاً فوقتاً تحائف دیتے رہنا چاہئے تاکہ محبت اور جذبات کا اظہار کھل کر سامنے آئے جو اس بات کی علامت ہو کہ آپ کے درمیان صرف رسمی تعلق ہی قائم نہیں بلکہ دل کی گہرائیوں میں ایک دوسرے کے لیے بھر پور محبت اور خلوص موجود ہے جو گزرتے وقت کے ساتھ گہرا ہوتا جائے گا نہ کہ ماند پڑے گا۔
ہمارے معاشرے کی ایک رسم یہ ہے کہ تحفہ ہمیں اس وقت یاد آتا ہے جب نکاح کا یا خوشی کا کوئی موقع ہوتا ہے۔ ٹھیک ہے، خوشی کے موقع پر تحفہ دینے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن تحفہ دینے کے لیے خاص موقعوں کا انتظار کرنے سے آپ چاہت ومحبت کے وہ جذبات بھر پور طریقے سے نہیں پہنچا سکتے جو تحفے کا حاصل ہونا چاہیے۔ کیونکہ تحفہ پانے والا سوچتا ہے کہ ایسے ہی موقعے ہوتے ہیں جب تحفے ملتے ہیں ورنہ عام حالات میں کون کس کو پوچھتا ہے۔ پھر اس رواج کے پیچھے یہ خیال بھی کارفرما رہتا ہے کہ خوشیوں کے موقع پر تحفہ دینا ضروری ہے، خالی ہاتھ جائیں گے تو لوگ کیا کہیں گے یا یہ خیال آتا ہے کہ ’انہوں نے فلاں موقع پر فلاں تحفہ دیا تھا، کم سے کم اتنی قیمت کا تحفہ تو ضرور دینا چاہیے۔‘ اس طرح ہم لوگ تحائف کے لین دین کو خاص موقعوں کے لیے خاص کرکے اس کی روح کو مجروح کردیتے ہیں اور تحفہ محض رسم بن کر رہ جاتا ہے۔
۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم کسی کے لیے اپنے دل میں چاہت و محبت کے جذبات رکھتے ہیں لیکن اس کا اظہار نہیں کرپاتے۔ ایسے ہی ایک واقعہ کا ذکر ہمیں کتب احادیث میں ملتا ہے ۔ ایک موقع پر ایک صحابی رسولؐ نے ایک شخص کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یا رسول اللہؐ ! میں یقیناً اس گزرنے والے شخص سے محبت کرتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تم نے اسے بتایا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: اسے بتا دو، چنانچہ وہ شخص (تیزی سے) اس کے پاس گیا اور اس سے کہا: إني أحبك في الله! فقال: أحبك الله الذي أحببتني له ’’میں تجھ سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں۔ اس نے جواب میں کہا: اللہ تجھ سے محبت کرے جس کے لیے تو نے مجھ سے محبت کی۔‘‘(ابوداؤد)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ محبت کو عام کرنے کے لیے اظہار محبت ‌ضروری ہے ۔دلی جذبات کو اگر لفظوں میں ڈھال دیں تو اتنا بھی کافی ہے لیکن اگر آپ حیثیت رکھتے ہیں تو تحفہ دے کر ان جذبات کو مزید گہرائی سے منتقل کرسکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں جو تعلق قائم ہوگا یقیناً وہ فرط محبت سے معمور ہوگا۔
تحفہ کا انتخاب کرتے وقت ہر رشتے کی اہمیت کو مد نظر رکھیں ۔ تحفہ خریدتے وقت اپنی حیثیت اور دوسروں کی پسند کا خیال رکھیں۔ ضروری نہیں کہ آپ بہت قیمتی تحفہ خریدیں۔ اپنی تخلیقی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے آپ اپنے ہاتھ سے خوبصور ت پھول اور کارڈز بھی بناسکتی ہیں اور بطور تحفہ پیش کرسکتی ہیں جو نہ صرف آپ کی محبت اور خلوص کے ترجمان ہوں گے بلکہ اس سے آپ کی پوشیدہ صلاحیت بھی نکھر کر سامنے آئے گی۔
تحفہ ہمیشہ اپنے ہاتھ سے پیش کریں کسی دوسرے کو یہ موقع فراہم نہ کریں کیونکہ اس سے تحفے کی اہمیت کم ہوجاتی ہے ۔ تحفے کا انتخاب کرتے وقت لوگوں کی دلچسپیوں کا ضرور خیال رکھیں۔ تحفہ عمر کے مطابق دیں تاکہ تحفہ سے استفادہ کیا جاسکے۔ تحفہ مسکراہٹ اور خوشی کے ساتھ وصول کریں اور شکریہ کہنا ہر گز نہ بھولیں۔
اگر آپ کو کوئی تحفہ دے تو حسب حیثیت اس سے بہتر تحفہ دینے کی کوشش کریں۔ تحفہ دینے والے کی قدر کریں اور کلمات تشکر کے ذریعے اسے احساس دلائیں کہ جس طرح آپ اس کے لیے خاص ہیں وہ بھی آپ کے لیے خاص ہے۔ مثال کے طور پر ان کلمات تشکر کو ملاحظہ کریں کہ کس طرح تحفہ لینے والوں نے اپنے دلی جذبات کو لفظوں میں سمو دیا ہے:
’’اپنا وقت نکالنے اور میرے لیے اتنا اہم تحفہ منتخب کرنے کے لیے آپ کا شکریہ۔ میں اسے ہمیشہ اسی طرح پسند کروں گی جس طرح آپ کو پسند کرتی ہوں، شکریہ میری بہن۔‘‘
’’ تحفے کے لیے آپ کا شکریہ۔ مگر میرے لیے یہ تحفے سے بڑھ کر ہے۔ میں نے اس تحفے کے پیچھے آپ کی محبت کو محسوس کیا ہے اور میں اتنے پیارے تحفے کے لیے آپ کی شکر گزار ہوں۔‘‘
’’مجھےآپ کا سرپرائزگفٹ پسند ہے۔ واقعی آپ ہمیشہ میرے ہمیشہ وہ حاصل کر لیتے ہو جس کی مجھے ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح کے ایک حیرت انگیز ساتھی ہونے کے لیے آپ کا شکریہ۔ مجھےآپ سے محبت ہے۔ خدا کرے ہمارا تعلق کبھی پھیکا نہ پڑے‘‘۔
’’ہماری شادی کے دن کو ہمارے لیے ایک خوبصورت موقع بنانے کے لیے آپ کا بے حد شکریہ! ہمیں آپ کا تحفہ بے حد پسند ہے ۔ہمارے لیے آپ کا آجانا ہی کافی تھا لیکن آپ نے اپنی عنایت سے اس موقع کو بہت ہی خاص بنادیا ہے اتنا خاص کہ لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا‘‘۔
تحفہ اگر دینے والے کے سامنے کھولا جارہا ہے تو بھرپور انداز میں اس کی تعریف کریں۔ اگرچہ سب کی موجودگی میں تحفوں کو کھولنا تہذیب کے خلاف ہے۔ کیونکہ ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق تحفے کا انتخاب کرتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کسی نے بہت زیادہ مہنگی شئے نہ دی ہو مگر پورے خلوص سے دی ہو۔
اگر آپ صاحب حیثیت ہیں اور کسی قریبی عزیز یا دوست کے گھر خوشی کاموقع ہے تو اس موقع کی مناسبت سے سب سے پہلے ایک نگاہ ان اشیاء پر ڈال لیں جس کو خریدنے کی وہ قوت نہیں رکھتے۔ اس طرح اگر وہ شئے اس کو تحفے کی صورت میں مل جائے گی تو نہ صرف اس کی ضرورت پوری ہوگی بلکہ خوشی بھی ہوگی۔
تحفہ خریدناہی اہم کام نہیں بلکہ اس کی سجاوٹ بھی ایک فن ہے۔ تحفہ خوبصورتی سے سجانا اور پیش کرنا ایک آرٹ ہے۔ بازار میں رنگ برنگے چمکیلے شفاف اور مواقع کی مناسبت سے خوبصورت گفٹ ریپرز دستیاب ہیں۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  03 جولائی تا 09 جولائی 2022