سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جھوٹے ریکارڈ سے متعلق 34 الزامات میں خود کو قصوروار ماننے سے انکار کیا

نئی دہلی، اپریل 5: ریاستہائے متحدہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو نیویارک کی ایک گرانڈ جیوری کی طرف سے 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران مبینہ طور پر کی جانے والی رقوم کی ادائیگی سے متعلق الزامات پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد خود کو قصوروار نہ قرار دینے کی استدعا کی۔

ٹرمپ پہلے سابق امریکی صدر ہیں جنھیں مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے رہنما کو 34 سنگین الزامات کا سامنا ہے اور اگر ان میں سے کسی ایک پر بھی جرم ثابت ہوا تو انھیں زیادہ سے زیادہ چار سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات کو نقصان پہنچانے کی سازش کی اور ان معلومات کو چھپانے کی کوشش کی جس سے ان کی امیدواری کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔

سابق صدر پر فحش فلموں کی اداکار اسٹورمی ڈینیئلز سمیت دو خواتین کو ادائیگی کرنے کا الزام ہے، جنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ کے ان کے ساتھ کئی برس قبل جنسی تعلقات تھے۔

ٹرمپ نے مبینہ طور پر ٹرمپ ٹاور کے ایک گیٹ کیپر کو بھی خاموشی سے رقم ادا کی جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک ایسے بچے کے بارے میں ایک کہانی جانتا ہے جو ٹرمپ کی ناجائز اولاد ہے۔ ٹرمپ ٹاور نیو یارک شہر میں ایک فلک بوس عمارت ہے جس میں سابق صدر کی رہائش گاہ کے ساتھ ساتھ ان کے کاروباری گروپ ٹرمپ آرگنائزیشن کا صدر دفتر بھی ہے۔

اپنے خلاف الزامات سننے کے بعد ٹرمپ واپس فلوریڈا چلے گئے، جہاں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی طور پر محرک ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’’یہ جعلی کیس صرف آئندہ 2024 کے انتخابات میں مداخلت کے لیے لایا گیا ہے اور اسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے‘‘۔

ریپبلکن رہنما نے اعلان کیا تھا کہ وہ دوسری مدت کے لیے 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

سی این این کے مطابق ٹرمپ نے کہا ’’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ امریکہ میں ایسا کچھ ہو سکتا ہے، کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ میں نے صرف ایک جرم کیا ہے جو کہ میں نے اپنی قوم کو ان لوگوں سے بے خوفی سے بچایا ہے جو اسے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ہمارے ملک کی توہین ہے۔‘‘

یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب جج نے سیاست دان کو تنبیہ کی کہ وہ ایسے تبصرے کرنے سے گریز کریں جو شہری بدامنی کا باعث بنیں۔

کیس کی اگلی سماعت 4 دسمبر کو ہوگی۔