دہلی پولیس نے وی ایچ پی اور بجرنگ دل کو جہانگیرپوری تشدد سے جوڑنے والا اپنا بیان واپس لیا

نئی دہلی، اپریل 19: دکن ہیرالڈ کی خبر کے مطابق دہلی پولیس نے پیر کو وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کو جہانگیرپوری فرقہ وارانہ تشدد کیس سے جوڑنے والے اپنے بیان کو واپس لے لیا۔

ہفتہ کو شمال مغربی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ہندو تہوار ہنومان جینتی کے موقع پر بجرنگ دل کی طرف سے تین جلوس نکالے گئے۔ رہائشیوں نے بتایا کہ جلوس میں شامل لوگ تلواروں اور ترشولوں سے مسلح تھے، جب کہ ویڈیوز میں ان میں سے کچھ بندوقیں اٹھائے ہوئے اور ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ جب جلوس تیسری مرتبہ ایک مسجد کے پاس سے گزرا تو تشدد پھوٹ پڑا۔

پی ٹی آئی کے مطابق پیر کے روز پولیس نے کہا تھا کہ انھوں نے منتظمین کے خلاف 16 اپریل کی شام کو حکام سے اجازت لیے بغیر جلوس نکالنے کے لیے پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی تھی۔ پولیس نے مزید کہا تھا کہ انھوں نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس کی شناخت پریم شرما کے نام سے ہوئی ہے جو کہ وشو ہندو پریشد کا مقامی لیڈر ہے۔

دکن ہیرالڈ نے رپورٹ کیا کہ پولیس کے بیان میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ’’منتظمین‘‘ کا نام بھی لیا گیا تھا، جنھوں نے اجازت نہیں لی تھی۔

تاہم چند گھنٹوں کے اندر ہی پولیس نے ہندوتوا تنظیموں کا کوئی حوالہ دیے بغیر بیان واپس لے لیا۔ پولیس نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 (سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی) ایک قابل ضمانت جرم ہے اور جس شخص نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی اسے پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

دریں اثنا وشو ہندو پریشد نے پولیس کو فسادات کے سلسلے میں اپنے ارکان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے خبردار کیا۔ گروپ کے قومی ترجمان ونود بنسل نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’اگر وی ایچ پی پر جھوٹا مقدمہ درج کرنے یا اس کے کسی کارکن کو اٹھانے کی کوشش کی گئی تو وہ جنگ شروع کرے گی۔‘‘

بنسل نے پولیس کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا کہ جس جلوس کے دوران جھڑپیں ہوئیں وہ بغیر اجازت کے نکالا گیا تھا۔ اس نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پولیس ’’جہادیوں‘‘ کے سامنے جھک گئی ہے۔

بنسل نے کہا کہ پولیس نے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ’’بڑی غلطی‘‘ کی ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ترجمان نے اپنے گروپ کے ارکان کو مبینہ طور پر پھنسانے کے لیے پولیس کے خلاف عدالت جانے کی دھمکی بھی دی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ’’ہم بغیر اجازت کے کبھی کوئی ریلی منعقد نہیں کرتے۔ اس بار بھی ہمیں دہلی پولیس سے اجازت ملی ہے۔ کوئی ان سے پوچھے کہ اگر ہمارے پاس اجازت نہیں تھی تو انھوں نے ہماری شوبھا یاترا کے لیے حفاظتی انتظامات کیوں کیے؟‘‘

شرما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وشو ہندو پریشد نے جلوس کے لیے دہلی کے دو پولیس اسٹیشنوں سے اجازت لی تھی۔