دکنی دنیا

ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے 8سال مکمل

ڈاکٹر کلیم محی الدین

آئندہ الیکشن میں ٹی آر ایس کو شکست دینے اپوزیشن کے دعوے
2 جون 2014 کو ملک کے نقشہ پر ابھرنے والی ریاست تلنگانہ اپنے 8 سال مکمل ہونے پر جشن منا رہی ہے۔ برسر اقتدار ٹی آر ایس حکومت اپنی فلاحی اسکیمات کو دیگر ریاستوں کے لیے مثال قرار دیتے ہوئے ریاست کو مرکز سے تعاون نہ ملنے کا الزام عائد کر رہی ہے۔ یوم تاسیس تلنگانہ کے موقع پر برسر اقتدار ٹی آر ایس، اپوزیشن جماعتیں کانگریس، بی جے پی اور ٹی ڈی پی مختلف دعوے کر رہی ہیں۔ ٹی آر ایس اپنی کامیابی کے تذکرے اور مرکزی حکومت کی جانب سے تعاون نہ ملنے کا شکوہ کر رہی ہے۔ کانگریس نے کہا ہے تلنگانہ اس نے بنایا لیکن اس کا صحیح فائدہ عوام تک نہیں پہنچ رہا ہے اس لیے تلنگانہ میں کانگریس کا حکومت میں آنا ضروری ہے جبکہ بی جے پی تلنگانہ کی خاندانی حکومت کو بے دخل کرنے کا عوام سے مطالبہ کر رہی ہے۔
اس موقع پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آندھرائی حکمرانوں پر تلنگانہ کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کیا اور تلنگانہ تشکیل پانے کے بعد ریاست کے ساتھ مرکزی حکومت کے سوتیلے سلوک کی بھی شکایت کی۔ تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر باغ عامہ نامپلی حیدرآباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے خود وزیر اعظم سے ملاقات کر کے نئی ریاست کے لیے زیادہ فنڈز فراہم کرنے کے لیے نمائندگی کی تھی جس کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔ کورنا وبا سے سارا ملک معاشی بحران کا شکار رہا ایسے نازک موقع پر بھی مرکز نے ریاستوں سے کوئی تعاون نہیں کیا اور حد یہ ہے کہ جو فنڈز وصول طلب تھے انہیں بھی جاری نہیں کیا گیا۔ مرکزی حکومت نے تلنگانہ کے 9 اضلاع کو پسماندہ اضلاع کی فہرست میں شامل کیا مگر فنڈز کی اجرائی میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ تقسیم آندھرا پردیش کے بل میں تلنگانہ میں قائم صنعتوں کو رعایتیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جو پورا نہیں ہوا۔ بیارم اسٹیل پلانٹ، قاضی پیٹ ریلوے کوچ فیکٹری کے وعدے کو وفا نہیں کیا گیا۔ تلنگانہ میں آئی ٹی آئی آر قائم کرنے کے وعدہ کو نظر انداز کردیا گیا۔ اگر یہ ادارہ قائم ہو جاتا تو آئی ٹی سیکٹر میں مزید پیشرفت ہوتی اور لاکھوں نوجوانوں کو راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع ملتے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی حلقوں کی از سر نو حد بندی کو بھی نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ نیز روس۔یوکرین جنگ کی وجہ سے تلنگانہ کے میڈیکل طلبہ کو جو نقصان ہوا ہے اس کی پابجائی کے لیے تلنگانہ حکومت نے مثبت رد عمل کا اظہار کر کے طلبہ کے تمام تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا مرکز کو مکتوب روانہ کیا لیکن اس معاملہ میں بھی مرکز نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔ اپنی تقریر میں چیف منسٹر نے بہت سارے مسائل کا تذکرہ کیا اور یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ریاستی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے لیکن مرکزی حکومت اس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی ہے۔ چیف منسٹر نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ فرقہ پرستی اور مذہبی جنون ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
یوم تاسیس کے موقع پر وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ ریاست تلنگانہ اپنے وجود کے آٹھ برسوں میں تمام شعبہ جات میں مثالی ترقی کرتے ہوئے دوسری ریاستوں کے لیے رول ماڈل بن گئی ہے۔ علیحدہ ریاست کی تشکیل سے قبل علاقہ تلنگانہ کی جو صورتحال تھی اس کا جائزہ لینے سے معلوم ہو گا کہ حالات بہت بدل گئے ہیں۔ گزشتہ 75 سال میں اتنی ترقی نہیں ہوئی تھی جتنی آٹھ برسوں میں ہوئی ہے۔ معاشی ترقی کے علاوہ فی کس آمدنی بھی بڑھی ہے۔ برقی سربراہی بہتر ہوئی ہے۔ پینے کا پانی موثر طریقے سے فراہم کیا جا رہا ہے۔
تلنگانہ میں آئندہ حکومت بنانے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی جنوبی ہند میں اپنے قدم جمانے کے لیے بے چین ہے۔ 1980 میں وجود میں آنے والی بی جے پی کی جنوبی ہند میں صرف کرناٹک میں حکومت قائم ہے۔وہ اب آندھراپردیش، تلنگانہ اور تمل ناڈو میں بھی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے۔ مرکزی بی جے پی قائدین امیت شاہ، نریندر مودی و دیگر جنوب میں بی جے پی کی توسیع کے لیے سرگرداں ہیں۔ وہ یہاں کی عوام کو یہ اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ریاست میں ایک خاندان کی حکومت کو تبدیل کریں اور بی جے پی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ دنوں کہا کہ تلنگانہ کی علیحدہ ریاست کے فائدے 8 سال کے بعد بھی عام لوگوں تک نہیں پہنچے ہیں۔ حالاںکہ ریاست پانی کے اپنے حصے، فنڈس اور بھرتی کے لیے ہی تشکیل دی گئی تھی، لیکن حکومت نے ابھی تک عام لوگوں تک فائدے نہیں پہنچائے اور TRS کی طرف سے دی گئی یقین دہانی پوری نہیں کی گئی ہے۔ وہ حیدرآباد کے نزدیک تکو گوڑہ میں بی جے پی کے ریاستی صدر بنڈی سنجے کی طرف سے دوسرے مرحلے کی پرجنا سمگرما یاترا کے اختتام کے موقع پر منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے مختلف فلاحی پروگراموں کے تحت تلنگانہ کو دو لاکھ 52 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم فراہم کی ہے اور وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھرراؤ اور ان کے کنبے کے افراد اسکیموں کے اثاثوں پر اپنے فوٹوز شائع کروا کے بلا وجہ کریڈٹ حاصل کر رہے ہیں۔
دوسری طرف کانگریس پارٹی ریاست میں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ٹی آر ایس اور بی جے پی سے مقابلہ کرتے ہوئے وہ ریاست میں حکومت قائم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر کانگریس قائد راہول گاندھی نے کہا کہ تلنگانہ بہتر مستقبل کی عوامی خواہشات کے سبب تشکیل دی گئی تھی تاہم گزشتہ 8 برسوں کے دوران ٹی آرایس کی غلط حکمرانی کی وجہ سے ریاست تلنگانہ مسائل کا شکار ہو گئی ہے۔ یوم تاسیس تلنگانہ کے موقع پر انہوں نے اس کو ماڈل ریاست بنانے کانگریس کے عہد اور تمام طبقات بشمول کسانوں، مزدوروں اور غریبوں کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ کانگریس پارٹی اور سونیا گاندھی نے عوام کی آواز سنی اور تلنگانہ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے انتھک کام کیا۔
خیال رہے کہ کرناٹک اور تلنگانہ میں آئندہ سال انتخابات منعقد ہونے والے ہیں جبکہ کیرالا اور تمل ناڈو میں 2026 میں انتخابات ہوں گے۔ جنوبی ہند کی اہم ریاست تلنگانہ میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوتی جارہی ہے۔ تاہم ایک سال بعد ہی پتہ چلے گا کہ عوام کسے تخت پر بٹھائیں گے اور کسے باہر کا راستہ دکھائیں گے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  12 جون تا 18 جون  2022