کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال حکومت سے 10 مئی تک رائے شماری کے بعد ہونے والے تشدد سے متعلق رپورٹ طلب کی

مغربی بنگال، مئی 8: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ جمعہ کے روز سماعت کرتے ہوئے مغربی بنگال حکومت سے 10 مئی تک اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ریاست میں ہونے والے تشدد سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔

چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس آئی پی مکرجی، ہریش ٹنڈن، سومین سین اور سبرت تلوکدار پر مشتمل پانچ ججوں کے بنچ نے تب اس معاملے کو ملتوی کردیا جب ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈووکیٹ جنرل کشور دتہ کہا کہ وہ ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں اس کی وضاحت ہوگی کہ کہاں کہاں تشدد بھڑکا اور اسے روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ وہ اس بارے میں غور کرے گی کہ آیا رپورٹ آنے کے بعد تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے یا نہیں۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ ’’عدالت کو ریاست میں امن و امان کی تازہ ترین صورت حال سے بھی آگاہ کیا جائے۔‘‘

اتوار کے روز سامنے آنے والے نتائج کے مطابق ریاستی انتخابات میں ترنمول کانگریس کی زبردست فتح کے بعد ریاست بھر میں تشدد کے واقعات کی اطلاع ملی۔ ترنمول نے 294 نشستوں والی اسمبلی میں 213 حلقوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی کے مطابق ریاست میں انتخابات کے بعد ہوئے تشدد کے دوران 16 افراد کی موت ہوگئی ہے۔

ہائی کورٹ کا یہ حکم انندیا سندر داس کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر منظور کیا گیا، جس نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر عدم فعالیت کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی زندگی اور آزادی خطرے میں ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے ’’ریاست مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد امن وامان کی صورت حال کافی تشویشناک ہے۔ کوویڈ 19 کے درمیان مختلف سیاسی جماعتوں کی اس قسم کی گھناؤنی سرگرمیاں لوگوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گئی ہیں۔‘‘

درخواست میں دعوی کیا گیا ہے کہ ٹی ایم سی کارکنوں نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے حامیوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو لوٹ لیا۔ اس میں مزید دعوی کیا گیا ہے کہ مقامی ٹی ایم سی رہنماؤں کی اس تشخیص پر بہت سے بے گناہ افراد پر حملہ کیا گیا تھا کہ انھوں نے اپوزیشن جماعتوں کو ووٹ دیا تھا۔

ان دعووں کی بنیاد پر درخواست گزار نے تشدد کے واقعات پر غور کرنے کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ داس نے متاثرہ علاقوں میں مرکزی فورس کی تعیناتی کی بھی درخواست کی اور ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

بنرجی نے تشدد میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے ہر ایک کے خاندان کے لیے 2 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل جمعرات کو مرکزی وزارت داخلہ نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک چار رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔