’’بی جے پی حکمرانی کے لیے اخلاقی بنیاد کھو چکی ہے‘‘: وزیر اعلیٰ پنجاب نے کسانوں کی موت پر بی جے پی وزرا کے تبصروں کو تنقید کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، فروری 15: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق وزیر اعلی پنجاب امریندر سنگھ نے اتوار کے روز ہریانہ کے وزیر زراعت جے پی دلال اور مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر کو دہلی کے قریب مظاہرے کے دوران مرنے والے کسانوں کے بارے میں دیے گئے ان کے بیانات کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا۔ سنگھ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکمرانی کے لیے اپنی اخلاقی بنیاد کھو چکی ہے۔

معلوم ہو کہ ہفتے کے روز ہریانہ کے وزیر زراعت نے احتجاجی مقام پر ہلاک ہونے والے کسانوں کے بارے میں کہا تھا کہ وہ کسان گھر لوٹ آتے تو بھی ان کی موت ہو ہی جاتی۔ دوسری طرف مرکزی وزیر زراعت تومر نے رواں ماہ کے شروع میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ مرکزی حکومت احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ فراہم نہیں کرے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے پاس کسانوں کی اموات کے بارے میں کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔

سنگھ نے کہا کہ ان بیانات سے اپنی روزی روٹی کے لیے سخت سردی میں اور پولیس تشدد کا سامنا کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے کسانوں کو لے کر بے جی پی کی عدم تشویش کی عکاسی ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق سنگھ نے کہا ’’مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت کو قوم کے مفاد میں سبک دوش ہونا چاہیے، اسی طرح ہریانہ کی کھٹر حکومت کو بھی۔‘‘

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کسانوں کے اہل خانہ کو مالی امداد دینے سے انکار پر مرکزی حکومت سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ سنگھ نے کہا ’’یہ افسوسناک ہے کہ حکومت جو نئے زرعی قوانین کی تشہیر کی مہم پر آٹھ کروڑ روپیے خرچ کر سکتی ہے، وہ ان کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ نہیں دے سکتی جنھوں نے اپنے حقوق کی جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔‘‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت نے 100 سے زائد خاندانوں کو معاوضہ فراہم کیا ہے۔

کسانوں کی اموات کے بارے میں اعداد و شمار کی عدم فراہمی کے بارے میں مرکزی وزیر زراعت کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سنگھ نے کہا ’’یہ کس قسم کی حکومت ہے جس کے پاس اپنے ملک میں سڑکوں پر مرنے والے لوگوں کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے؟‘‘

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک ایسی حکومت جس نے کسانوں کے لیے کام کرنے کا دعوی کیا ہے اس کے پاس کسانوں کی اموات کے اعداد و شمار تک نہیں ہیں۔ کچھ ماہ قبل حکومت کو اس بارے میں بھی کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران کتنے تارکین وطن مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ہزاروں کسان دو ماہ سے زیادہ عرصے سے دہلی کے سرحدی مقامات پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور ستمبر میں منظور شدہ زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں۔

کسانوں کا ماننا ہے کہ نئے زرعی قوانین ان کی روزی روٹی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور کارپوریٹ سیکٹر کے لیے زرعی غلبہ حاصل کرنے کی راہیں کھول دیتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت کا موقف ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کو اپنی پیداوار کو بیچنے میں زیادہ سے زیادہ آپشن ملیں گے جس سے انھیں بہتر قیمت بھی ملے گی۔