تیجسوی یادو 2025 کے اسمبلی انتخابات میں مہا گٹھ بندھن کی قیادت کریں گے: نتیش کمار

نئی دہلی، دسمبر 14: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے منگل کو اعلان کیا کہ راشٹریہ جنتا دل کے ایم ایل اے تیجسوی یادو 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات میں مہاگٹھ بندھن کی قیادت کریں گے۔

یہ اتحاد راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل (متحدہ)، انڈین نیشنل کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ–لیننسٹ) لبریشن، اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) پر مشتمل ہے۔

حالیہ ہفتوں میں کمار یہ اشارہ دے رہے تھے کہ یادو، جو کہ ان کے نائب ہیں، ان کے سیاسی وارث ہوں گے۔

انھوں نے پیر کو کہا تھا ’’ہم بہت کچھ کر رہے ہیں۔ اور اگر مستقبل میں کچھ کرنا باقی ہے تو تیجسوی کام کرتے رہیں گے اور یہ سب کر لیں گے۔ جو لوگ ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں وہ کسی کے کہنے پر پریشانی پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ہمیں متحد رہنا چاہیے اور مل کر کام کرنا چاہیے۔ کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

منگل کو کمار نے یہ بھی اعلان کیا کہ موجودہ میعاد بطور وزیر اعلیٰ ان کی آخری میعاد ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ کے لیے الیکشن نہیں لڑیں گے۔

کمار نے کہا ’’ہم چاہتے ہیں کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں اکٹھی ہوں اور 2024 [لوک سبھا] انتخابات میں بی جے پی کو شکست دیں۔‘‘

اس پیش رفت پر تیجسوی یادو نے کہا ’’ابھی کے لیے 2024 [انتخابات] کا ہدف ہے۔ باقی سب کچھ اس کے بعد آئے گا۔‘‘

تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی اس اعلان کو کمار کے ایک اور منصوبہ بند اقدام کے طور پر دیکھتی ہے۔

بی جے پی کے ترجمان نکھل آنند نے کہا ’’ان تمام برسوں میں نتیش کمار کی سیاسی چالوں کو جانتے ہوئے اور دیکھتے ہوئے، تیجسوی کو 2025 کے انتخابات میں پیش کرنے سے متعلق بیان ایک سیاسی چال کی طرح لگتا ہے۔ نتیش جیسا لیڈر اقتدار کے بغیر کبھی نہیں رہ سکتا۔‘‘

تیجسوی یادو نے، سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کے چھوٹے بیٹے، 2020 کے اسمبلی انتخابات میں جب کمار کا بی جے پی کے ساتھ اتحاد تھا، تو مہا گٹھ بندھن کی قیادت میں شاندار انتخابی کارکردگی کی تھی۔

جہاں گرینڈ الائنس 243 رکنی اسمبلی میں صرف 110 سیٹیں جیت کر الیکشن ہار گیا تھا، وہیں راشٹریہ جنتا دل 75 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی۔ بی جے پی-جنتا دل (یونائیٹڈ) اتحاد نے 125 سیٹیں حاصل کرکے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

یادو، جو ریاستی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بن گئے، پھر حکمران حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے یہاں تک کہ کمار بی جے پی کے ساتھ اپنے اتحاد سے باہر ہو گئے اور 9 اگست کو اس کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر لیے۔

بعد ازاں کمار نے راشٹریہ جنتا دل اور عظیم اتحاد کی چھ دیگر جماعتوں کی حمایت سے آٹھویں بار بہار کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا۔