بہار اسمبلی نے متفقہ طور پر ذات پر مبنی ریزرویشن کی حد 50 فیصد سے بڑھا کر 65 فیصد کرنے کا بل منظور کیا

نئی دہلی، نومبر 9: بہار اسمبلی نے جمعرات کو سپریم کورٹ کی مقرر کردہ حد کو عبور کرتے ہوئے تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں ذات پر مبنی ریزرویشن کو 50 فیصد سے بڑھا کر 65 فیصد کرنے کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ اس بل کو قانون بننے کے لیے اب گورنر کی منظوری درکار ہے۔

یہ پیش رفت وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے اسمبلی میں ذات پات کی مردم شماری کی مکمل رپورٹ جاری کرنے کے بعد ریزرویشن میں اضافے کی تجویز کے تین دن بعد ہوئی ہے۔

اس بل کے تحت درج فہرست ذاتوں کو 16 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد کا ریزرویشن ملے گا، جب کہ درج فہرست قبائل کا کوٹہ 1 فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کر دیا گیا ہے۔ دیگر پسماندہ طبقات کو 15% کوٹہ ملے گا جو کہ پہلے 12% تھا، وہیں انتہائی پسماندہ طبقات کے لیے کوٹہ 18% سے بڑھا کر 25% کیا جائے گا۔

حکومت نے وضاحت کی ہے کہ چوں کہ ایک اور 10% ای ایس ڈبلیو کوٹہ ایک مختلف ایکٹ کے تحت موثر ہے، اس لیے یہ موجودہ بل کا حصہ نہیں ہوگا۔ 10% ای ایس ڈبلیو کوٹہ کے ساتھ ریاست میں کل کوٹہ کی حد اس بل کی منظوری کے ساتھ بڑھ کر 75% ہو جائے گی۔

یہ 1992 میں سپریم کورٹ کی طرف سے ریزرویشن کے لیے مقرر کردہ 50% کی حد سے کافی زیادہ ہے۔

بل پر بحث کے بعد بات کرتے ہوئے کمار نے کہا کہ بہار نے ریزرویشن کو بڑھانے کا فیصلہ کرنے سے پہلے تمام حقائق جاننے کے لیے تفصیلی کام کیا ہے۔

جمعرات کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی ریاست میں کوٹہ بڑھانے کے فیصلے کی حمایت کی۔

پارٹی کی ریاستی یونٹ کے سربراہ سمرت چودھری نے کہا ’’بی جے پی نے بہار میں ریزرویشن کی حدوں میں اضافے کی مکمل حمایت کی۔‘‘

منگل کو بہار کے وزیر اعلیٰ کے ذریعہ پیش کی گئی ذات کے سروے کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بہار کی کل آبادی 13.07 کروڑ سے کچھ زیادہ ہے۔ اس میں انتہائی پسماندہ طبقات 36%، دیگر پسماندہ طبقات 27.13%، درج فہرست ذاتوں کی آبادی 19.7% اور درج فہرست قبائل کی آبادی 1.7% فیصد۔ بہار کی عام آبادی باقی 15.5 فیصد ہے۔

سروے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بہار میں رہنے والے 34.13% خاندانوں کی ماہانہ آمدنی 6000 روپے یا اس سے کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ریاست کے کل 2.97 کروڑ خاندانوں میں سے 94 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو ’’غریب‘‘ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ تقریباً 29.61 فیصد 81.91 لاکھ خاندانوں کی ماہانہ آمدنی 6000 سے 10,000 روپے ہے۔ وہیں 18.06% خاندانوں کی ماہانہ آمدنی 10,000 سے 20,000 روپے کے درمیان ہے اور صرف 9.83% گھرانوں کی ماہانہ آمدنی 20,000 سے 50,000 روپے کے درمیان ہے۔