بہار میں ذات پر مبنی سروے: سپریم کورٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت 18 اگست تک ملتوی کی

نئی دہلی، 14 اگست: سپریم کورٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت پیر کے روز 18 اگست تک کے لیے ملتوی کر دی جس میں بہار حکومت کو ریاست میں ذات پر مبنی سروے کو آگے بڑھانے کی اجازت دی گئی تھی۔

جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت والی بنچ نے این جی او ‘ایک سوچ، ایک پریاس’ کی طرف سے دائر درخواست کو ہائی کورٹ کے یکم اگست کے حکم کو چیلنج کرنے والی دیگر درخواستوں کے ساتھ 18 اگست کو سماعت کے لیے پوسٹ کیا۔

عرضی گزاروں کی جانب سے ایک وکیل نے بنچ کو بتایا کہ یکم اگست کو بہار حکومت کے پاس تین دنوں میں ذات کا سروے مکمل کرنے کا دیر رات جاری کیا گیا نوٹیفکیشن تھا۔

سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے عرضی گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ میں زیر التوا معاملے کے دوران سروے کی تفصیلات شائع کرنے سے روکنا چاہیے۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ یہ ریاستی حکومت کو سنے بغیر سروے پر روک لگانا مناسب نہیں، جسٹس کھنہ نے کہا ’’یہ غیر معقول عمل ہوگا، میں ایسا نہیں کرنا چاہتا۔ 18 اگست کو ہم آپ سب کو اور تمام پہلوؤں کو سنیں گے۔‘‘

این جی او ‘ایک سوچ، ایک پریاس’ کے علاوہ نالندہ کے رہائشی اکھلیش کمار نے بھی اس بنیاد پر ذات کے سروے کے لیے بہار حکومت کا نوٹیفکیشن جمع کرایا ہے کہ یہ آئینی مینڈیٹ کے خلاف ہے۔

سپریم کورٹ نے 7 اگست کو بہار میں ذات کے سروے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت 14 اگست تک ملتوی کر دی تھی، حالاں کہ اس نے اس پر جمود کا حکم دینے سے انکار کر دیا تھا۔

پٹنہ ہائی کورٹ نے یکم اگست کو ذات کے سروے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا اور اس سلسلے میں 6 جون 2022 کے نوٹیفکیشن کو برقرار رکھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ”ہم ریاست کی کارروائی کو بالکل درست سمجھتے ہیں، جسے مناسب اہلیت، انصاف اور جائز ترقیاتی مقاصد کے ساتھ شروع کیا گیا ہے۔‘‘

ذات کے سروے کو ‘درست’ قرار دینے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے ایک دن بعد نتیش کمار حکومت نے اساتذہ کے لیے جاری تمام تربیتی پروگراموں کو معطل کر دیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ جلد از جلد سروے مکمل کریں۔