پٹنہ ہائی کورٹ نے بہار حکومت کے ذات پر مبنی مردم شماری کو برقرار رکھا

نئی دہلی، اگست 1: پٹنہ ہائی کورٹ نے منگل کو اس سال کے شروع میں بہار حکومت کے ذریعہ کئے گئے ذات پر مبنی سروے کو برقرار رکھا۔ چیف جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس پارتھا سارتھی کی بنچ نے اس مشق کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے ایک گروپ کو خارج کر دیا۔

سروے کا پہلا مرحلہ 7 جنوری کو شروع ہوا تھا۔ تاہم ہائی کورٹ نے مئی میں اس سروے پر عبوری روک لگا دی تھی، جب اس کا دوسرا مرحلہ جاری تھا۔

بہار حکومت نے حکم امتناعی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، لیکن اس نے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا کیوں کہ ہائی کورٹ اس وقت تک اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کر چکی تھی۔

سروے کے پہلے مرحلے کے آغاز پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا تھا کہ اس مشق سے تمام برادریوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انھوں نے کہا تھا کہ یہ سروے ریاست میں ذاتوں اور برادریوں کا تفصیلی ریکارڈ فراہم کرے گا، جس سے ان کی ترقی میں مدد ملے گی۔

ہندوستان نے آخری بار 1931 میں ذات پر مبنی مردم شماری کی تھی۔ آزاد ہندوستان میں مردم شماری کی رپورٹوں میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی کو نوٹ کرتے ہوئے اعداد و شمار شائع کیے گئے ہیں لیکن دیگر ذاتوں کے گروہوں کے نہیں۔َ