ایودھیا: ایک پجاری نے رام مندر ٹرسٹ کے ممبران اور بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف شکایت درج کرائی

نئی دہلی، اگست 19: اتر پردیش کے ایودھیا شہر کے ایک مندر کے مرکزی پجاری نے رام مندر ٹرسٹ کے سکریٹری چمپت رائے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے دیپ نارائن اپادھیائے سمیت کئی لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے دھوکہ دہی سے سرکاری زمین خریدی ہے۔

15 جنوری کو مندر کی عمارت کی نگرانی کے لیے قائم کردہ شری رام جنم بھومی تیرتھ کشیترا ٹرسٹ نے تعمیر کے لیے ملک بھر میں ایک ماہ کی شراکت داری مہم شروع کی تھی۔

ہنومان گڑھی مندر کے مہنت دھرم داس نے الزام لگایا ہے کہ عقیدت مندوں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے، کیوں کہ رام مندر کے لیے زمین خریدنے کے لیے جمع کیے گئے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ شکایت کنندہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ چمپت رائے کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔

پجاری نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی ایم ایل اے نے فروری میں 6 لاکھ مربع میٹر زمین دوسرے مرکزی پجاری دیویندر پرساداچاریہ سے 20 لاکھ روپے میں خریدی تھی۔ جس کے بعد زمین کا یہ ٹکڑا رام مندر ٹرسٹ کو 2.5 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا۔

شکایت میں بتایا گیا ہے کہ زمین کا سرکل ریٹ تقریباً 35 لاکھ روپے ہے۔ سرکل ریٹ کم از کم قیمت فی مربع میٹر پڑوس کے لیے مقرر ہے۔ لین دین اس شرح کے مطابق رجسٹرڈ ہیں۔

اپنی شکایت میں داس نے مزید کہا کہ مندر کو چلانے کی ذمہ داری ایودھیا کے روحانی پیشواؤں کو دی جانی چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کو ملک چلانا چاہیے نہ کہ مندر۔

پولیس نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ انھیں ایک شکایت موصول ہوئی ہے، لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔

2 جولائی کو رام مندر ٹرسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ کسی بھی بے ضابطگی کا کوئی ثبوت ان ماہرین کو نہیں ملا جو زمین سے متعلق تمام دستاویزات چیک کیے تھے۔

رام مندر ٹرسٹ کے خزانچی گووند دیو گیری نے کہا تھا کہ وہ ’’میڈیا ٹرائل‘‘ میں شامل نہیں ہوں گے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق دیو گیری نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ زمین سے متعلق تمام دستاویزات ’’مکمل شفافیت اور ایمانداری کو ظاہر کرتے ہیں۔‘‘