جنتر منتر پر اشتعال انگیزی:عدالت نے اس رپورٹر سے پوچھ گچھ نہ کرنے پر دہلی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اپنے سوالا ت سے ’’لوگوں کو اکسانے کی کوشش‘‘ کر رہا تھا

نئی دہلی، اگست 19: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز پولیس سے سوال کیا کہ وہ ایک یوٹیوب نیوز چینل کے رپورٹر سے اس واقعہ کے سلسلے میں پوچھ گچھ کیوں نہیں کر رہی ہے جس میں 8 اگست کو جنتر منتر کی ایک ریلی میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر مبنی اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے تھے۔

ایڈیشنل سیشن جج انل انتل نے نوٹ کیا کہ ایونٹ کی ویڈیوز میں یوٹیوب نیوز چینل خبر انڈیا کے ایک رپورٹر کو لوگوں کو اکساتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

عدالت اس مقدمے کے ایک ملزم پنکی چودھری کی جانب سے پیشگی ضمانت کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ کیس کے تفتیشی افسر نے چودھری کے خلاف بطور ثبوت 11 منٹ کی ویڈیو کا ٹرانسکرپٹ پیش کیا تھا، جس پر نفرت انگیز تقریر کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

تاہم عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ کیا انھوں نے ویڈیو میں موجود رپورٹر سے پوچھ گچھ کی ہے؟

جج انتل نے پوچھا ’’کیا آپ نے رپورٹر کو نوٹس دیا ہے؟ وہ جان بوجھ کر ان کو اکسانے اور انھیں مشتعل کرنے اور کچھ کہنے کے لیے اہم سوالات کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اسے سب سے پہلے طلب کیا جانا چاہیے تھا۔‘‘

دریں اثنا چودھری کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے دلیل دی کہ ویڈیو کے مواد کی بنیاد پر نفرت انگیز تقریر کا معاملہ نہیں بنایا جا سکتا۔ جین نے کہا کہ کسی کے خلاف اس وقت تک نفرت انگیز تقریر کا مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ وہ تشدد نہ بھڑکائے۔

جین نے کہا کہ ’’میرا مقصد تشدد نہیں تھا۔ میرا ایک انتہائی نقطہ نظر ہوسکتا ہے، میرا ایک مختلف نظریہ ہوسکتا ہے۔ اگر میں گستاخی اور تشدد پر اکسانے میں ملوث ہوں، تب ہی میں (نفرت انگیز تقریر) کے دائرے میں آؤں گا۔‘‘

ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر ایس کے کین نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے، جس کے تحت چودھری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، میں ذکر کیا گیا ہے کہ دو مذاہب کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا نفرت انگیز تقریر کے مترادف ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق کین نے عدالت کو بتایا ’’ملزمان لوگوں کے دو گروہوں کو اکسا رہے ہیں۔ یہ ملک کے خلاف ہے۔‘‘

عدالت نے ضمانت کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا اور چودھری کی گرفتاری سے عبوری تحفظ کو 21 اگست تک بڑھا دیا۔