آسام اسمبلی نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود مویشیوں کے تحفظ سے متعلق نیا متنازعہ بل منظور کیا

گوہاٹی (آسام)، اگست 14: آسام قانون ساز اسمبلی نے جمعہ کے روز مویشیوں کے تحفظ کا اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود منظور کرلیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے بل کے مسودہ کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس غور کے لیے بھیجنے سے انکار پر احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق آسام مویشی تحفظ بل 2021، مویشیوں کے ذبیحہ کو ممنوع قرار دیتا ہے، سوائے بعض مذہبی مواقع کے جہاں ’’ذبح کیے جانے والے مویشیوں میں گائے یا بچھڑے کی اجازت نہیں ہو۔‘‘

اس بل میں مناسب دستاویزات کے بغیر آسام سے مویشیوں کی نقل و حمل پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ بل ان علاقوں میں گائے کے گوشت کی فروخت پر بھی پابندی عائد کرتا ہے جہاں ہندو، سکھ، جین اور دیگر گائے کا گوشت نہ کھانے والی کمیونٹیز کثرت کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

یہ بل مندروں کے پانچ کلومیٹر کے دائرے میں بھی گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔

نئے قانون کی خلاف ورزی پر آٹھ سال تک قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق آسام اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کانگریس کے دیبابرتا ساکیہ نے کہا کہ اس بل کا اثر ’’غریب ترین افراد‘‘ کے کاروبار پر پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس بل کو مزید بحث کے لیے ایک سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔

آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ایم ایل اے امین الاسلام نے بھی کہا کہ یہ بل گائے پالنے والے لوگوں کو بڑا نقصان پہنچائے گا۔ امین الاسلام نے ایسی صورت میں گائے کی حفاظت کے لیے سخت قانون کی ضرورت پر سوال اٹھایا ، جب کہ وہ خطرے میں بھی نہیں ہیں۔

ایم ایل اے نے مزید کہا ’’ہم اس شق کے پیچھے کے جذبے کی تعریف کرتے ہیں جو کہتا ہے کہ وہاں کوئی ذبیحہ نہیں ہونا چاہیے جہاں گائے کا گوشت نہ کھانے والی کمیونٹیز رہتی ہیں۔ لیکن 5 کلومیٹر کا اصول مشکل ہے۔ آسام میں کوئی ایسی جگہ نہیں جو ان شرائط کو پورا کرے۔‘‘

بل کا دفاع کرتے ہوئے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے اس میں کوئی نئی شق شامل نہیں کی۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق 1950 کے ایکٹ (آسام مویشی تحفظ ایکٹ 1950) میں بھی کہا گیا تھا کہ 14 سال کی عمر سے پہلے مویشیوں کو ذبح نہیں کیا جاسکتا۔ ’’ہم نے ابھی یہ کہا ہے کہ عمر سے قطع نظر گائے ذبح نہیں کی جا سکتی۔ تو آپریٹو پوائنٹ ایک ہی ہے۔‘‘

سرما نے مزید کہا ’’اس کے علاوہ ہم نے کہا ہے کہ مویشیوں کو ذبح خانوں کے باہر نہیں ذبح کیا جانا چاہیے، جب کہ 1950 کے ایکٹ نے کہا کہ مویشیوں کو ’’مقررہ جگہ سے باہر نہیں ذبح کیا جانا چاہیے۔‘‘ ہم نے مزید دو نکات شامل کیے ہیں۔ آسام سے باہر مویشیوں کی نقل و حرکت(درست دستاویزات کے بغیر) اور 5 کلومیٹر کا اصول۔‘‘

آسام کے وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ یہ بل فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط کرے گا اور اس کے پیچھے کوئی برا ارادہ نہیں ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق انھوں نے ’’نچلے آسام اور بارک ویلی میں گائے کے ذبح اور گائے کے گوشت کی وجہ سے کمیونٹیز کے درمیان تشدد کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ ہمارے بل میں کوئی عیب نہیں ہے۔ کسی اچھے مسلمان نے اس کی مخالفت نہیں کی۔‘‘