ٹوئٹر نے راہل گاندھی کے اکاؤنٹ کو ایک ہفتے تک لاک رکھنے کے بعد آج بحال کردیا

نئی دہلی، اگست 14: ٹوئٹر نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے اکاؤنٹ کو ایک ہفتے تک لاک رکھنے کے بعد آج اسے پھر سے بحال کردیا۔

گاندھی کا اکاؤنٹ گزشتہ ہفتے ایک تصویر شیئر کرنے پر بند کر دیا گیا تھا جس میں ایک نو سالہ دلت لڑکی کے خاندان کی شناخت ظاہر کی گئی تھی، جس کا مبینہ طور پر جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا اور جبری طور پر دہلی میں اس کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے ٹویٹر کو اس پوسٹ کے بارے میں لکھا تھا جس کے بعد مائیکرو بلاگنگ سائٹ نے اسے اپنے قوانین کی خلاف ورزی سمجھا تھا۔ ٹویٹر نے مبینہ طور پر دوسرے رہنماؤں کے اکاؤنٹس کو بھی بند کردیا جنھوں نے وہ پوسٹ شیئر کی تھی۔ آج ان کے اکاؤنٹس بھی بحال کر دیے گئے۔

ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے این ڈی ٹی وی کو بتایا تھا کہ گاندھی کا اکاؤنٹ معطل نہیں کیا گیا ہے، جیسا کہ کانگریس نے پہلے دعوی کیا تھا، اسے بحال کرنے کے لیے مناسب عمل کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا تھا کہ اکاؤنٹ معطل ہونے کے بعد اسے عالمی منظر سے ہٹا دیا جاتا ہے۔

وہیں کانگریس نے ٹویٹر پر تعصب کا الزام لگایا ہے۔ ’’ٹویٹر کا خطرناک کھیل‘‘ کے عنوان سے یوٹیوب پر جاری ایک ویڈیو میں، گاندھی نے الزام لگایا کہ ٹوئٹر ایک غیر جانبدار اور معروضی پلیٹ فارم نہیں ہے اور وہ ’’حکومت کو دیکھتا ہے‘‘۔

گاندھی نے دعویٰ کیا ’’اب یہ واضح ہے کہ ٹویٹر دراصل ایک غیر جانبدار، معروضی پلیٹ فارم نہیں ہے۔ یہ ایک جانبدار پلیٹ فارم ہے۔ یہ سنتا ہے کہ آج کی حکومت کیا کہتی ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر ششی تھرور نے آج ٹویٹ کر کہا کہ اکاؤنٹ کو لاک کرنا ایک انتہائی قدم ہے اور اس نے اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹویٹ روکنا کافی تھا۔

تھرور نے مزید کہا کہ ’’ایسی کارروائی کے بغیر قوانین کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ یہ ایک عالمی پالیسی ہو سکتی ہے لیکن میں ٹوئٹر پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے۔‘‘