جوہری تنصیبات کو کسی بھی خطرے کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں، وزیر اعظم مودی نے ولادیمیر زیلنسکی سے کہا

نئی دہلی، اکتوبر 4: وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو ایک فون کال کے دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو بتایا کہ جوہری تنصیبات کو کسی بھی خطرے ست عوامی صحت اور ماحولیات کے لیے دور رس اور تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق مودی نے اس پر زور دیا کہ ہندوستان یوکرین سمیت جوہری تنصیبات کی حفاظت کو اہمیت دیتا ہے۔

انھوں نے اپنے اس دعوے کو بھی دہرایا کہ یوکرین کے تنازع کا فوجی حل نہیں ہو سکتا۔

روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا۔ ماسکو نے اس کی کارروائیوں کو یوکرین کو غیر فوجی بنانے اور ’’ڈی نازیفائی‘‘ کرنے لیے ’’خصوصی آپریشن‘‘ قرار دیا تھا۔ تاہم کائیو اور کئی مغربی ممالک نے کہا کہ یہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی طرف سے جنگ کا بے بنیاد بہانہ ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق یوکرین میں 3 اکتوبر تک تنازعات میں کم از کم 6,114 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملکی فوج کے مطابق روس کی جانب سے 5,937 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

21 ستمبر کو پوتن نے خبردار کیا تھا کہ ماسکو روس کی حفاظت کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کرے گا اور مغرب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں بلیک میل کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ’’ہوا کا رخ مڑ کر ان کی طرف بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

سی این بی سی کے مطابق اس کے ایک دن بعد زیلنسکی نے کہا تھا کہ جوہری حملے کے بارے میں پوتن کا انتباہ ایک حقیقت ہو سکتا ہے اور یوکرین کے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ روسی صدر پر دباؤ ڈالنا جاری رکھیں۔

منگل کو فون کال میں مودی نے زیلنسکی کو بتایا کہ ہندوستان روس اور یوکرین کے درمیان امن کی کسی بھی کوشش میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’انھوں نے [مودی] نے اپنے پختہ یقین کا اظہار کیا کہ تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا۔ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کی اہمیت کو بھی دہرایا۔‘‘

اب تک بھارت نے روس-یوکرین تنازع پر اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں پر ووٹنگ سے پرہیز کیا ہے، لیکن اس نے بار بار تشدد کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔