سی این جی-پی این جی کے داموں میں اضافہ، مہنگائی کی مار سے عام آدمی شدید متاثر

نئی دہلی: ملک کی مالیاتی راجدھانی ممبئی میں گیس کی تقسیم کرنے والی کمپنی مہانگر گیس لمیٹڈ (ایم جی ایل)نے سی این جی کے داموں میں اضافہ کر دیا ہے۔ سی این جی کی قیمت میں 6 روپے فی کلو اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پائپڈ کوکنگ گیس (پی این جی) کے داموں میں 4 روپے فی یونٹ (ایس سی ایم)کا اضافہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ نئی قیمتیں پیر کی آدھی رات سے نافذ ہو گئی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی ممبئی اور آس پاس کے علاقوں میں گاڑیوں میں ایندھن کے طور پر استعمال ہونے والی کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی)کی خوردہ قیمت بڑھ کر 86 روپے فی کلو، جبکہ گھریلو پی این جی کی قیمت 52.50 روپے فی ایس سی ایم ہوگی۔

پبلک سیکٹر کمپنی ایم جی ایل نے کہا ہے کہ حکومت نے یکم اکتوبر سے گیس کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کیا ہے۔ اس کے بعد ہی ان قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت سال میں دو بار یکم اپریل سے 30 ستمبر اوریکم اکتوبر سے 31 مارچ تک گیس کی قیمتوں میں نظر ثانی کرتی ہے۔ یکم اکتوبر سے 31 مارچ تک کی قیمت جولائی 2021 سے جون 2022 تک کی اوسط قیمت پر مبنی ہے۔

گیس کی بڑھی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن بھی مہنگا ہوگا جس کا راست اثر ڈھلائی پر پڑے گا۔ خوردنی اشیاء کی قیمتیں ابھی بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں اور حالیہ اضافہ سے یہ دسترس سے باہر ہو جائیں گی۔ پھل اور سبزیوں کی قیمتیں بھی فی الوقت آسمان چھو رہی ہیں۔ دالیں اور تیل کے داموں میں بھی مزید اضافے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

‘بہت ہوئی مہنگائی کی مار، اب کی بار مودی سرکار’کا نعرہ دینے والی سیاسی پارٹی جب اقتدار میں آئی تو اس نے عوام کو مہنگائی کا ایسا سوغات دے دیا ہے کہ اس کا جینا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔

اس دوران مرکزی وزیر پیوش گوئل نے اگست 2022 سے ستمبر 2022 تک اشیائے خورد و نوش سے متعلق تقابلی اعداد و شمار ٹوئٹ کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ تہوار کے موسم میں مہنگائی کم ہوئی ہے۔

وہیں، کانگریس پارٹی نے اعداد و شمار کے ذریعہ مرکزی وزیر کو نشانہ بنایا ہے۔ 2 اکتوبر 2019 سے 2 اکتوبر 2022 تک کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے کانگریس نے بتایا کہ ان تین برسوں میں ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کتنی مہنگی ہو گئی ہیں۔

کانگریس کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پام آئل اکتوبر 2019 میں 75 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو رہا تھا مگر اب اکتوبر 2022 میں 118 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا ہے۔ اسی طرح ویجیٹیبل گھی جو 2019 میں 77 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو رہا تھا اکتوبر 2022 میں 143 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔ کانگریس نے اسی طرح کے مزید اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔

کانگریس کے مطابق 2 اکتوبر 2019 کو مونگ پھلی کا تیل 130 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا تھا جو 2 اکتوبر 2022 کو بڑھ کر 185 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔ اسی طرح اکتوبر 2019 میں جو دودھ 44 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا تھا وہ اکتوبر 2022 میں بڑھ کر 53 روپے فی لیٹر ہو گیا۔ ان کے علاوہ کانگریس پارٹی نے دیگر کئی چیزوں کی ریٹ لسٹ جاری کر کے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

خیال رہے کہ 3 اکتوبر کو مرکزی وزیر پیوش گوئل نے نہایت چالاکی سے اپنے ٹوئٹ میں کھانے پینے کی اشیا سے متعلق ایک ماہ کا ڈیٹا پیش کیا، جس میں بتایا گیا کہ مہنگائی کتنی نیچے آئی ہے۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ گزشتہ دو تین سالوں میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کتنی بڑھیں اور کتنی کم ہوئیں۔ اگر وہ دو تین سال کے اعداد و شمار عوام کے سامنے رکھتے تو اصل تصویر سامنے آجاتی۔