اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوئی بھی کوشش ملک کو تقسیم کر دے گی: سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن

نئی دہلی، جولائی 31: ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے ہفتہ کو خبردار کیا کہ ایک بڑی اقلیت کو ’’دوسرے درجے کے شہری‘‘ میں تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش ملک کو تقسیم کردے گی اور اندرونی ناراضگی پیدا کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ جغرافیائی سیاسی انتشار کے اس دور میں یہ ہمیں کمزور کر دے گا اور ملک کو غیر ملکی مداخلت کا شکار کر دے گا۔

راجن نے رائے پور میں کانگریس پارٹی کی ایک شاخ آل انڈیا پروفیشنلز کانگریس کے 5ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرے کیے۔

اپنے خطاب میں ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر نے نشان دہی کی کہ سری لنکا میں جاری بحران اس بات کی تازہ مثال ہے کہ جب کسی ملک کے سیاست دان اقلیتوں کو نشانہ بنا کر ملازمت کے بحران کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کہیں بھی اچھائی کی طرف نہیں لے جاتا۔

سری لنکا 1948 میں آزادی کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ ملک کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ایندھن، خوراک اور ادویات کی ضروری درآمدات محدود ہیں۔

ملک کی افراط زر کی شرح جون میں سال بہ سال 54.6 فیصد تک پہنچ گئی جب کہ خوراک کی افراط زر 80 فیصد تک پہنچ گئی۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا کے ایک چوتھائی سے زیادہ لوگ خوراک کی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

اپنی ہفتہ کی تقریر میں راجن نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں کچھ حلقوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ اس کی جمہوریت معاشی ترقی کو روکتی ہے اور ہمیں ترقی کے لیے ایک مضبوط، یہاں تک کہ ایک آمرانہ قیادت کی ضرورت ہے جس میں کچھ چیک اینڈ بیلنس ہوں۔

انھوں نے کہا ’’میں مانتا ہوں کہ یہ دلیل بالکل غلط ہے۔ یہ ترقی کے ایک فرسودہ ماڈل پر مبنی ہے جو اشیا اور سرمائے پر زور دیتا ہے، لوگوں اور خیالات پر نہیں۔‘‘

راجن نے مزید کہا کہ ہندوستان کا مستقبل اس کی لبرل جمہوریت اور اس کے اداروں کو مضبوط کرنے میں ہے، نہ کہ انھیں کمزور کرنے میں۔

انھوں نے کہا کہ ’’معاشی ترقی کے لحاظ سے ملک کی کم کارکردگی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ ہم جس راستے پر چل رہے ہیں اس پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ …درحقیقت تقریباً ایک دہائی سے، شاید عالمی مالیاتی بحران کے آغاز کے بعد سے، ہم اتنا اچھا نہیں کر رہے ہیں جتنا ہم کر سکتے تھے۔ اس ناقص کارکردگی کا کلیدی پیمانہ اچھی ملازمتیں پیدا کرنے میں ہماری ناکامی ہے، جس کی ہمارے نوجوانوں کو ضرورت ہے۔‘‘

راجن نے تاہم ریزرو بینک آف انڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے پاس کافی زرمبادلہ کے ذخائر ہیں اور یہ کہ ملک کو سری لنکا اور پاکستان کی طرح معاشی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

انھوں نے اے این آئی کو بتایا ’’آر بی آئی نے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں اچھا کام کیا ہے۔ ہمیں سری لنکا اور پاکستان جیسے مسائل کا سامنا نہیں ہے۔ ہمارے غیر ملکی قرضے بھی کم ہیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں مہنگائی کی مار ہے۔

راجن نے کہا ’’آر بی آئی سود کی شرح میں اضافہ کر رہا ہے جس سے افراط زر کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ زیادہ تر افراط زر خوراک اور ایندھن میں ہے۔ جیسا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا میں خوراک کی مہنگائی کم ہورہی ہے اور ہندوستان میں بھی کم ہوگی۔‘‘