آدیواسی کبھی ہندو نہیں تھے اور نہ کبھی ہوں گے: ہیمنت سورین

رانچی، فروری 22: جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اتوار کے روز کہا کہ ’’آدیواسی کبھی ہندو نہیں تھے اور کبھی نہیں ہوں گے‘‘ اور اس بارے میں کوئی الجھن نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ برادری ہمیشہ سے ہی فطرت کے پرستاروں کی رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انھیں ’’دیسی افراد‘‘ میں شمار کیا جاتا ہے۔

سورین سنیچر کی رات ہارورڈ یونیورسٹی میں 18 ویں سالانہ ہندوستانی کانفرنس میں ورچوئل لیکچر کے دوران اس کا جواب دے رہے تھے کہ کیا قبائلی ہندو ہیں۔ اس سیشن کا انعقاد ہارورڈ کینیڈی اسکول کے سورج یینگڈے نے کیا۔

انھوں نے کہا ’’ہماری ریاست میں 32 قبائلی برادری ہیں، لیکن جھارکھنڈ میں ہم اپنی زبان اور ثقافت کو فروغ نہیں دے سکے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے مرکزی حکومت سے اگلی مردم شماری میں آدیواسیوں کے لیے ایک الگ کالم مطالبہ کیا ہے تاکہ وہ حفاظت کے ساتھ اپنی روایت اور ثقافت کو جاری رکھ سکیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا ’’آدیواسی کبھی ہندو نہیں تھے اور وہ کبھی نہیں ہوں گے… آدیواسی کہاں جائیں گے؟ وہ ہندو، سکھ، جین، مسلمان، عیسائی لکھیں؟۔۔ مجھے معلوم ہوا کہ ان لوگوں (مرکزی حکومت) نے ’’دیگر‘‘ کا آپشن ہٹا دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انھیں (آدیواسیوں کو) صرف مذکورہ بالا میں ہی ایڈجسٹ کرنا پڑے گا۔‘‘

سورین نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی توجہ اس سال لوگوں کو روزگار فراہم کرنے پر ہے، لیکن مرکزی حکومت ملازمتوں کے بارے میں بات نہیں کررہی ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہوگا۔۔۔ اگر مرکزی حکومت انہیں ملازمت دیتی ہے اور ہر کوئی مصروف رہے گا تو بی جے پی کا جھنڈا کون اٹھائے گا۔‘‘

انھوں نے قانون کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے حصول کے لیے استعمال کرنے پر ریاست کی سابقہ ​​بی جے پی حکومت کو بھی نشانہ بنایا۔

انھوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آدیواسی ہونے کے باوجود وزیر اعلی کے عہدے پر پہنچنا ان کے لیے اتنا آسان نہیں تھا۔

انھوں نے کہا ’’آئین میں حفاظتی اقدامات کے باوجود آدیواسیوں کو ان کا حق نہیں ملتا۔۔۔اس پر غور کیا جانا چاہیے، یہ تشویش کی بات ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ 2021 ملازمت کا سال ہوگا اور سرکاری ملازمت کے خواہش مند افراد کے لیے مزید آسامیاں خالی کی جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستی حکومت آدیواسی بچوں کو بیرونی ممالک کے نامور تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کررہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے آدیواسیوں کی ترقی کے لیے ایک قبائلی یونیورسٹی شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔