اتر پردیش: عصمت دری متاثرہ کے والد کی خودکشی پر اترپردیش حکومت کو این ایچ آر سی کا نوٹس

قومی انسانی حقوق کمیشن نے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل سے چار ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کی،بیٹی کی عصمت دری معاملے میں جبرًا ملزمین سے صلح کرانے پر دلبرداشتہ متاثرہ کے والد نے خود کشی کر لی تھی

نئی دہلی، 22 مئی :

اتر پردیش کے پیلی بھیت ضلع سے ایک حیران کرنے والا واقعہ سامنے آیا ہے جو پولیس انتظامیہ پر سوال کھڑے کرتا ہے ۔واقعہ یوں ہے کہ ایک 45 سالہ دلت کسان نے خودکشی کر لی جب اس کی نابالغ بیٹی کو پولیس کے ذریعہ اغوا اور عصمت دری کے مجرموں کے ساتھ زبردستی صلح کرنے پر مجبور کیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ کا تعلق درج فہرست ذات سے ہے۔

اس معاملے میں، قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے پیر کو اتر پردیش کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کیا اور چار ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔

کمیشن کے مطابق یہ متاثرہ کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مقدمے کی موجودہ حیثیت اور درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) رولز، 1995 کے تحت متاثرہ کو کی گئی معاشی ریلیف کی شرط بھی شامل کی جائے۔ کمیشن نے اس اندوہناک واقعے کے ذمہ دار کوتاہی کرنے والے افسر کے خلاف کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 9 مئی کو لڑکی کو ملزمان نے اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ کھیت پر اپنے والد کے لئے کھانا لے کر جا رہی تھی۔ اس کے والد نے اگلے دن پولیس میں شکایت درج کرائی لیکن ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے پولیس نے متاثرہ اور ملزمین کے درمیان کچھ رشتہ داروں کی موجودگی میں جبراً صلح کروا دیا۔ پولیس نے نہ تو متاثرہ لڑکی کے والدین کو فون کیا اور نہ ہی اطلاع دی اور مقدمہ بند کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق اس سے پریشان ہوکر لڑکی کے والد نے 17 مئی کو خودکشی کرلی۔