’گوگل‘ کی مختلف ویب سائٹس کی افادیت

شفیق احمد آئمی، مالیگاؤں

پچھلی قسط میں ہم نے ’’گوگل سرچ انجن‘‘ اور ’’جی میل‘‘ کے بارے میں بتایا تھا ۔ اِس قسط میں اُس کے آگے کی معلومات پیش ہیں ۔
یو ٹیوب : youtube.com
’’یو ٹیوب‘‘ ویڈیوز ’’اپ لوڈ‘‘ کرنے کی سب سے معروف ویب سائٹ ہے ۔ اِسے ’’چیڈ ہرلے‘‘ Chad Hurely ، ’’اسٹیو چن‘‘ Steve Chen اور ’’جاوید کریم‘‘ نے تخلیق کیا اور 14 فروری 2004 ؁ء کو جاری کیا ۔ حالاںکہ گوگل کے ویڈیو شیئرنگ کے لیے اپنی ویب سائٹ ’’گوگل ویڈیوز‘‘ videos.google.com کے نام سے موجود تھی لیکن وہ غیر مقبول رہی۔ ایک ہی سال میں ’’یو ٹیوب‘‘ نے انٹر نیٹ کی دنیا میں اِس قدر مقبولیت حاصل کرلی کہ گوگل نے نومبر 2006 ؁ء میں اِسے 1.6 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کرکے خرید لیا ۔ Alexa کے مطابق ’’یو ٹیوب‘‘ دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی تیسری ویب سائٹ ہے ۔ پہلے نمبر پر ’’فیس بک‘‘ ہے ۔ ’’یوٹیوب‘‘ پر کوئی بھی صارف رجسٹر ہونے یا گوگل آئی ڈی سے مندرج ہونے کے بعد اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرسکتا ہے اور دیگر ویڈیوز پر تبصرہ بھی کرسکتا ہے ۔ اپنی ’’اپ لوڈ‘‘ کی ہوئی ویڈیوز کی درج ذیل پرائیوسی بھی طے کی جاسکتی ہے ۔ (1) دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ظاہر ہو ۔ (2 ) صرف اُن لوگوں کے پاس ظاہر ہو جن کے پاس ویڈیو کا ربط ہو ۔ (3 ) مخصوص ای میل ، جی میل ایڈریس کے مالکان کے پاس ظاہر ہو ۔ (4 ) صرف ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے کے پاس ظاہر ہو ۔
گوگل پلس plus.google,com
گوگل طویل عرصے سے مختلف کوششیں کرتا رہا ہے کہ سوشل ینٹ ورکنگ شعبے میں اپنے قدم مضبوطی سے جما سکے ۔ جنوری 2004 ؁ء میں گوگل کے ایک کارکن ’’آرکٹ بیوکوکتن‘‘Orkut Buyukkokten نے ایک سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم متعارف کرایا جسے اُس کے تخلیق کار کے نام پر ’’آرکٹ‘‘ orkut.com کا نام دیا گیا ۔ اس نے مقبولیت تو حاصل کرلی لیکن ’’فیس بک‘‘ متعارف ہونے کے بعد ’’آرکٹ‘‘ کے فعال صارفین کی تعداد مسلسل گھٹتی چلی گئی ۔ بعد میں گوگل نے ’’گوگل بز‘‘ Buzz اور ’’فرینڈز کنیکٹ‘‘ جیسے منصوبوں کے ذریعے اِس میدان میں خود کو مستحکم کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار اُسے ناکامی ہوئی اور یکے بعد دیگرے گوگل کو ایسے تمام منصوبوں کو بند کرنے کا اعلان کرنا پڑا ۔ آخر کار جون 2011 ؁ء میں گوگل نے اپنا نیا سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ’’گوگل پلس‘‘ Google+ متعارف کروایا جو ’’آرکٹ ، گوگل بز ، اور فرینڈ کنیکٹ‘‘ کے بعد چوتھی کوشش تھی ۔ ابتداء میں صرف دعوت ناموں کے ذریعے رجسڑیشن رکھی گئی لیکن دعوت ناموں کی تعداد اِس قدر بڑھ گئی کہ گوگل کو ہر حال میں رجسٹریشن کا عمل معطل کرنا پڑا ۔ آخر کار ستمبر 2011 ؁ء میں ’’گوگل پلس‘‘ G+ کو عوام الناس کے لیے کھول دیا گیا ۔ ’’گوگل پروفائلز‘‘ اور ’’گوگل چیٹ‘‘ chat کو بھی ’’گوگل پلس‘‘ میں شامل کردیا گیا ۔ ’’گوگل پلس‘‘ G+ پر دوستوں کے زمروں کو ’’سرکل‘‘ کا نام دیا گیا اور صارفین ’’اسٹیٹس اپ ڈیٹ‘‘ کرنے کے ساتھ ساتھ تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کرسکتے ہیں ۔ لیکن حیرت انگیز طور پر ’’گوگل پلس‘‘ کی ویڈیوز کو ’’یو ٹیوب اکاؤنٹ‘‘ سے منسلک نہیں کیا گیا بلکہ ’’گوگل پلس‘‘ پر ویڈیوز ’’اپ لوڈ‘‘ کرنے کی سہولت ’’یو ٹیوب‘‘ سے علیحدہ فراہم کی گئی ۔ ہاں یہ سہولت رکھی گئی ہے کہ صارفین ’’یوٹیوب‘‘ کی ویڈیوز کو بھی شیئر کرسکتے ہیں ۔ دیگر تمام کوششوں کی طرح اِس بار بھی ’’گوگل پلس‘‘ کو ’’فیس بک‘‘ سے شدید مقابلہ کرنا پڑا لیکن کہا جاسکتا ہے کہ یہ کوشش دیگر کے مقابلے میں کافی بہتر رہی ۔
پکاسا ویب picasaweb.google.com
پکاسا ویب آن لائن تصاویر محفوظ کرنے اور شیئر کرنے کے لیے گوگل کی ویب سائٹ ہے جو گوگل کے سافٹ ویئر پکاسا کے ساتھ بھی کام کرتی ہے ۔ پکاسا ویب پر تصاویر اپ لوڈ کرنے ، البم بنانے اور اُن کو ’’اپ ڈیٹ‘‘ کرنے کی سہولت بھی میسر ہوتی ہے ۔ پکاسا صارفین کو تصاویر ’’اپ لوڈ‘‘ کرنے کے لیے شروع 1GB جگہ فراہم کی جاتی تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی گئی ۔
بلاگر blogger.com
’’بلاگنگ‘‘ سوشل میڈیا کا اہم حصہ جو روز افزوں ترقی کی جانب گامزن ہے ۔ pyra Labs نے اگست 1999 ؁ء میں ’’بلاگر‘‘ کے نام سے سروس شروع کی تھی جہاں صارفین کو مفت ’’بلاگز‘‘ لکھنے کی سہولت فراہم کی جاتی تھی ۔ 2003 ؁ء میں گوگل نےpyra Labs کو خرید لیا اور اِس طرح ’’بلاگر‘‘ بھی گوگل کی ملکیت میں آگیا ۔ ’’بلاگر‘‘ پر صارفین کو بلاگ لکھنے ، بلاگ کو مختلف سانچوں میں ڈھالنے اور قارئین کو تبصرہ کرنے کی سہولت مفت دستیاب ہوتی ہے ۔ گزشتہ سالوں میں گوگل نے اپنی تمام مصنوعات کو ایک جیسا روپ دینے کی مہم شروع کی تو ’’بلاگر‘‘ کو نیا چہرہ ملا ۔ ’’بلاگر‘‘ پر بنائے جانے والے بلاگز کا ’’ڈومین‘‘domain اِس طرح ظاہر ہوتا ہے :
www.yourname.blogspot.com
آسان طریقے سے یوں سمجھیں کہ جب آپ ’’بلاگر‘‘ پر اپنی ویب سائٹ بنائیں گے اور اُسے جب اپنے نام کا ’’ڈومین‘‘ domain دیں گے تو اُس کے ساتھ ’’بلاگ اسپاٹ‘‘ blogspot.com ضرور آئے گا ۔ یہ ڈومین آپ کو فری ملے گا ۔ اِس کے علاوہ اگر آپ چاہیں تو اپنا ذاتی ’’ڈومین‘‘ خرید کر اسے بھی ’’بلاگر‘‘ پر موجود اپنے بلاگ سے منسلک کرسکتے ہیں ۔ گوگل کے بارے میں معلومات کا سلسلہ جاری ہے ۔ باقی انشاء اﷲ اگلی قسط میں پیش کریں گے۔
جی میل ایڈریس: [email protected]