بائیک ریلی میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی کا کمال!

مغربی ہند (دعوت نیوز نٹ ورک)

21ویں صدی میں عورتوں کی صلاحیتیں خوب نکھر کر سامنے آرہی ہیں،وہ معاشرت، تعلیم، سیاست، صنعت و حرفت، ملازمت، غرض ہر شعبے میں کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں آج یہ بات بجا طور پر کہی جاسکتی ہے کہ تو ترقی کے عمل میں عورتوں کی شرکت کے بغیر خاطر خواہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے،اورایثار و قربانی ، ہمدردی و محبت کے جذبوں سے جتنا زیادہ سرشار عورت ہوتی ہے۔
پہلے عورتوں کو خانگی آداب سکھائے جانے پر زور دیا جاتا تھاامورخانہ داری سے واقف کرایا جاتا تھا اور عام طور پر لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھا جاتا تھا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی عورتیں تعلیم یافتہ ہوئیں انھوں نے ایک تاریخ رقم کی،نپولین نے کہا تھا کہ "تم مجھے اچھی مائیں دو، میں تمھیں بہترین قوم دوں گا”
بی اماں کی تربیت نے تاریخ کو مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی جوہر دیئے، امام بی بی نے اپنے بیٹے کی اولین تربیت درست خطوط پر کی تو وہ علامہ اقبال بن کر شاعری اور فلسفے کی دنیا کے امام بن گئے ۔ ایسی بہت سی مثالیں ہمیں ملتی ہیں جہاں ماؤں نے اپنے بچوں کے کردار کو ایسی لازوال پُختگی دی کہ آگے چل کر انہی بچوں کے اقوال واعمال تمام نوع انسانی کے لیے قابلِ تقلید مثال بن گئے۔
اسی ضمن میں جماعت اسلامی نے اسلامی نقطہ نظر سے خواتین کے درمیان خوب محنت کی ہے، خواتین میں تعلیمی بیداری کی روح پھونکنے کا خوب کام کیا ہے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ جسمانی و ذہنی مشق کی طرف بھی خواتین کو آگے آنے پر آمادہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر کے شہرپونے میں منعقدہ بائیک ریلی برائے خواتین میں اس مرتبہ پہلی بار حلقہ خواتین جماعت اسلامی ہند پونے اور اور جماعت اسلامی ہند شہر کی طالبات تنظیم گرلز اسلامک آرگنائزیشن نے حصہ لیا، انہیں اس ریلی میں شرکت کرنے والی دوسری بڑی تنظیم ہونے کا اعزاز دیا گیا، پونے میں یہ ریلی مہاراشٹرا ٹائمز کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔
دراصل عالمی یوم خواتین کے موقع پر مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا گیا تھا، جن میں بائیک ریلی برائے خواتین بھی پروگراموں میں سے ایک پروگرام تھا، بائیک ریلی میں خواتین شرکت کرنے سے کترا رہی تھیں، لیکن حلقہ خواتین جماعت اسلامی ہند نے اسلامی نقطہ نظر سے ان کی ذہنی تربیت کی، اور اسلام میں خواتین کے تعلق سے بہت ساری غلط فہمیوں کو دور کیا۔