گوشہ صحت

بڑبڑانا: ایک ذہنی عارضہ

ڈاکٹر کاظم ملک

 

آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ کچھ افراد اکیلے میں خود سے باتیں کرتے ہیں۔ پارکوں میں ، بسوں میں، اسٹیشن پر آپ کو ایسے افراد مل جا ئے گے جو منہ ہی منہ میں کچھ بڑبڑاتے رہتے ہیں۔آئیے جا نتے ہیں کہ یہ کو ئی بیماری ہے یا با لکل نارمل سی بات ہے۔
ماہر نفسیات کے مطابق جو لوگ اپنے سے باتیں کرتے ہیں ، وہ اکثر خودکو کسی کام کے لیے تیار کررہے ہوتے ہیں۔ جیسے اگر آپ کو نوکری کے لیے انٹرویو دینا ہو تو آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنا تعارف خود اپنے آپ سے کروائے گے اور اپنی زبان ، کپڑوں وغیرہ کا مشاہدہ کر یں گے۔ اسی طرح کسی بڑی مہم کی شروعات سے پہلے بھی دیکھا گیا ہے کہ لیڈران اپنے آپ کو تیار کرنے کے لئے خود سے اکیلے میں باتیں کرتے ہیں ۔ ما ہر نفسیات کے مطابق یہ اکثر نفسیاتی مثبت پہلو ہے جس کی وجہ سے آپ خود کو آنے والے حا لات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کر تے ہیں۔ اسے کو ئی دماغی عارضہ نہیں کہا جا ئے گا اسے نفسیاتی اصطلاح میں (Auto suggestion)خو د کار تجویز کہا جا تا ہے، اس عمل کو کرنے سے ایک طالب علم امتحان کے لئے خود کو تیار کر تا ہے یا نوکری کا ایک امیدوار انٹر و یو کے تیا ر ہو تا ہے یا دلہن شادی سے پہلے اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کر نے کے لئے اس خود کا رتجویز کا استعمال کر کے اپنا اعتماد بڑھا سکتی ہے۔لیکن اگر منہ ہی منہ میں بڑ بڑانا کسی حادثے کے بعد ہو یا پھر یہ عمل دن بھر کیا جا ئے تو اسے آپ دماغی عارضہ کہے سکتے ہیں۔اکثر ایسا ہو تا ہے کہ ہمیں کسی واقعے سے ٹھیس پہنچتی ہے یا کسی کے رویے پر ہم ناراض ہو تے ہیں لیکن ہم اپنا غصہ اس پر ظاہر نہیں کر تے پا تے یا پھر ما یو سی ، کارو بار میں نا کامی ، خو ف وغیرہ کے حا لات میں ہم اپنے آپ کو تنہا پا تے ہیںیا ہماری بات سننے والا کو ئی نہیں ہوتا ۔ایسے حالات میں بڑبڑانے کا مرض ہو نے کا خدشہ بڑھ جا تا ہے۔ محبت میں نا کا می، نوکری نہ ملنا ، کاروبار میں نقصان یا ایسی ہی کوئی وجہ بڑبڑ ا کے مرض کی وجہ بنتی ہے۔ ایسے افراد کو سماج میں فوراً پاگل کہہ کر اسکا مذاق اڑایا جا تا ہے جبکہ وہ شخص آپ کی توجہ کا محتاج ہو تا ہے۔ ایسے شخص کو کسی ماہر نفسیات کو دکھا کر دوائی شروع کی جا نے چا ہئے اور مسلسل کا ؤنسلنگ کے ذریعے اس کے اس عارضے کا مکمل علاج کیا جا نا ممکن ہے۔
بڑبڑانے کی ایک بڑی وجہ مایوسی ہے جو خواہشات کے پورا نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہو تی ہے۔مستقبل کی غیر یقینی بھی مایو سی پیدا کر تی ہے۔اکثر طلبہ و نوجوان مایوسی کا شکار ہو تے ہیںیا وہ بوڑھے افراد جن سے بات کرنے والا ان کے گھر میں کو ئی نہیںہے۔ وہ بھی اکیلے پن اور مایوسی کا شکار ہو کر بڑبڑانے لگتے ہیں ۔
کچھ افراد واقعی ذہنی عارضے کا شکار ہوتے ہیں انھیں ایک ماہر نفسیات کو دکھانے پر ان کے ماضی کے رازوں سے پر دہ اٹھتا ہے۔جیسے بچپن کے نا خوش گوار واقعات یا حادثے میں گھر کے قریبی افراد کی موت بڑ بڑانے کے مرض کی وجہ بنتے ہیں۔ اسکے علاوہ شقاق دماغی (Schizophrenia)ذہنی اضطراب ، بے چینی بھی بڑبڑانے کے مرض کے لئے ذمہ دار ہیں۔
اب اس بیماری کا علاج یہ ہے کہ مریض کو تنہا نہ چھوڑا جائے ۔ اس سے مختلف مسا ئل پر گفتگو کی جا ئے اور اسے سننے کی عادت ڈالی جائے جس سے اس کی بے چینی دور ہو ۔ دوسرے ماہر نفسیات سے رابطہ کر کے مرض کی صحیح تشخیص کی جا ئے ۔ خاندان کے کسی بزرگ سے کا ؤنسلنگ کر ائی جا ئے ۔ خیال رہے کہ ایسا شخص خود کو اکیلا محسوس نہ کریں ۔ اس کا تعلق انسانوں سے اور خدا سے مضبوط ہو نا چاہئے ۔ اگر ممکن ہو تو بڑبڑانے والے شخص کو کسی فلاحی کا م میں لگایا جائے تاکہ وہ مصروف رہے۔ سماج کو ایسے افراد کا مذاق اڑانے کی بجائے ان کی مدد کر ناچاہئے تا کہ یہ مرض مزید بڑھ کر اور پریشانی نہ پیدا کرے۔

کچھ افراد واقعی ذہنی عارضے کا شکار ہوتے ہیں انھیں ایک ماہر نفسیات کو دکھانے پر ان کے ماضی کے رازوں سے پر دہ اٹھتا ہے۔جیسے بچپن کے نا خوش گوار واقعات یا حادثے میں گھر کے قریبی افراد کی موت بڑ بڑانے کے مرض کی وجہ بنتے ہیں۔ اسکے علاوہ شقاق دماغی (Schizophrenia)ذہنی اضطراب ، بے چینی بھی بڑبڑانے کے مرض کے لئے ذمہ دار ہیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 13 جون تا 19 جون 2021