غربت کو کم کرنے کے لیے ’’مہذب فیملی پلاننگ‘‘ پالیسی اپنائیں: آسام کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما نے مسلمانوں سے کہا

نئی دہی، جون 10: ہندوستان ٹائمز کے مطابق آسام کے وزیر اعلی ہمنتا بِسوا سرما نے جمعرات کے روز ریاست میں مسلم کمیونٹی سے کہا کہ وہ غربت اور دیگر معاشرتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ’’فیملی پلاننگ‘‘ کی پالیسی اپنائے۔

انھوں نے اپنی حکومت کے تیس دن مکمل ہونے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’آبادی پر قابو پانے کے لیے ہم اقلیتی مسلم برادری کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ غربت، زمین پر تجاوزات وغیرہ جیسے مسائل کی اصل وجہ آبادی میں بے قابو اضافہ ہے۔ میرے خیال میں اگر مسلم کمیونٹی فیملی پلاننگ کے مہذب اصولوں پر عمل پیرا ہو تو ہم آسام میں بہت ساری معاشرتی پریشانیوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔‘‘

سرما نے کہا کہ ان کی حکومت مسلم برادری کی خواتین کو تعلیم دلانے کے لیے کام کرے گی تاکہ اس مسئلے سے موثر طور پر نمٹا جاسکے۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا کہ حکومت مندروں اور جنگلات کی زمینوں پر تجاوزات کی اجازت نہیں دے سکتی ہے اور کمیونٹی کے افراد نے بھی حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ان زمینوں پر تجاوزات نہیں چاہتے ہیں۔

سرما کا یہ تبصرہ ایک سازشی تھیوری کے موافق ہے، جس میں بنیادی طور پر دائیں بازو کے ذریعہ پروپیگنڈا کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں میں پیدائش کی شرح ہندو برادری کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ تاہم اعداد و شمار اور ماہرین اس نظریہ سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

ہندوستان میں آخری مردم شماری سے، جو 2011 میں ہوئی تھی، پتا چلتا ہے کہ ہندوؤں کی آبادی 79.8 فیصد ہے جب کہ مسلمان اس کے پانچویں حصے سے بھی کم ہیں، جن کی تعداد 14.2 فیصد ہے۔ اس مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کی آبادی کے تناسب میں 0.7 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ مسلمانوں کے تناسب میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ممبئی کی ایک غیر سرکاری تنظیم اے ایل شاردا آف پاپولیش فرسٹ نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’’اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں پیدائش کی شرح ہندوؤں میں پیدائش کی کی شرح سے کہیں زیادہ کم ہو چکی ہے۔‘‘

دریں اثنا سرما نے یہ بھی کہا کہ آسام اسمبلی اگلے اجلاس میں غیر قانونی مویشیوں کی اسمگلنگ کے خلاف ایک نیا قانون پاس کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ قوانین آسام کے راستے دیگر ریاستوں سے آنے والے مویشیوں کی آمدورفت کو غیر قانونی نہیں سمجھتے ہیں۔

ریاست میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیرقیادت اتحاد کو واضح اکثریت حاصل ہونے کے بعد سرما نے 10 مئی کو آسام کے وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف لیا تھا۔