کیا بولنے، لکھنے اور سوال پوچھنے کی آزادی باقی ہے: سونیا گاندھی کا حکومت پر نشانہ

کانگریس صدر سونیا گاندھی نے نے سنیچر کو حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے اس پر جمہوری نظام، آئینی اقدار اور مسلمہ روایات کو پامال کرنے کا الزام لگایا۔ انھوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ غور کریں کہ کیا انھیں بولنے، لکھنے اور سوال پوچھنے اور اپنی رائے رکھنے کی آزادی ہے۔

اس سے قبل کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم آزادی کے خطاب پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے خطاب میں چین پر تنقید نہیں کی۔ سونیا گاندھی نے کانگریس کے ہیڈکوارٹر پر جشن آزادی میں ناسازی طبیعت کی بنا پر شرکت نہیں کی۔ ان کی غیر موجودگی اے کے انٹونی نے راہل گاندھی اور دیگر سینیئر لیڈروں کے ساتھ ترنگا لہرایا۔

ایک بیان میں سونیا گاندھی نے کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ حکومت جمہوری نظام، آئینی اقدار اور مسلمہ روایات کے خلاف کھڑی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’ کیا آج لکھنے، بولنے، سوال اٹھانے ، اختلاف رائے اور اپنی رائے رکھنے اور حساب مانگنے کی آزادی ہے؟ ایک ذمہ دار اپوزیشن ہونے کے ناتے یہ ہمارا فرض ہے کہ اپنی پوری کوشش کرکے جمہوری آزادی کو بچائیں۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے پہلے کانگریس نے مودی کے خطاب میں چین کا تذکرہ نہ کیے جانے پر کڑی نکتہ چینی کی تھی۔ کانگریس کے شعبہ ابلاغ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا ’’ہر ہندوستانی ہماری مسلح افواج پر ناز کرتا ہے۔ ہم سب ان پر بھروسا کرتے ہیں۔ جب بھی کوئی بیرونی طاقت حملہ کرتی ہے تو وہ اس کا منہ توڑ جواب دیتی ہیں۔ لیکن جو برسر اقتدار ہیں وہ چین کا نام لینے سے کیوں ڈر رہے ہیں؟‘‘

کانگریس لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے ٹویٹ کیا ’’ چین نے ہمارے علاقے کو غصب کر لیا۔ وزیر اعظم میں اتنی جرأت نہیں کہ وہ چین کا نام لے سکیں۔ وہ کیسے لیڈر ہیں؟یوم آزادی کے موقع پر لوگوں کو اپنی آزادی بچانے کے لیے اٹھنا ہوگا۔‘‘