کانگریس کو بڑا دھچکا، غلام نبی آزاد نے پارٹی کو خیرباد کہا

نئی دہلی، اگست 26: کانگریس کے سینئر ترین رہنما  و سابق مرکزی وزیرغلام نبی آزاد نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا۔ پارٹی ہائی کمان پر تیز و تند تنقید کرتے ہوئے انہوں نے  پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ انہوں نے پارٹی کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے  انتخابی عمل کو مذاق اورایک طرح کا ڈھونگ بناکر رکھ دیا ہے اور وہ اب زیادہ دیر پارٹی میں نہیں رہ سکتے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے جمعہ کو پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔اعلی قیادت کو لکھے گئے  پانچ صفحات پر مشتمل ایک نوٹ بھی  انہوں نے پارٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو بھیجا ہے، جہاں انہوں نے پارٹی کے ساتھ اپنی طویل وابستگی اور اندرا گاندھی کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو یاد کیا۔

صحت کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے تنظیمی عہدے سے استعفیٰ دینے کے چند دن بعدہی  غلام نبی آزاد نے اپنے تفصیلی استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے کہ کانگریس پارٹی کی صورتحال  ایسی ہوگئی ہے کہ اسے ‘واپسی کے نقطہ’ پر پہنچنے والا کہا جا سکتا ہے۔تمام تنظیمی انتخابی عمل  محض ایک دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ ملک میں کہیں بھی تنظیم کے کسی بھی سطح پر انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔ اے آئی سی سی کے منتخب گروپ کوپہلے سے  تیار کردہ فہرستوں پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا ۔

 آزاد نے مزید لکھا، "بدقسمتی سے، 2013 میں راہل گاندھی کے سیاست میں داخل ہونے کے بعد… اس سے پہلے موجود تمام مشاورتی میکانزم کو انہوں نے ختم کر دیا ۔73 سالہ لیڈر نے سونیا گاندھی کو "نامزد شخصیت”قرار دیا اور کہا کہ راہل گاندھی اور ان کے سیکورٹی گارڈز اور پی اے اہم فیصلے لینے میں شامل تھے۔

آزاد یو پی اے 2 کے دور میں مرکزی وزیر صحت تھے۔ جون 2014 میں، نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنے اور مرکزی حکومت بنانے کے بعد، آزاد کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر مقرر کیا تھا۔

آزاد کا استعفیٰ اس وقت آیا ہے جب تجربہ کار سیاسی رہنما نے اپنی تقرری کے چند گھنٹوں بعد جموں و کشمیر کانگریس کی مہم کمیٹی اور سیاسی امور کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔