کیا آروگیہ سیتو ایپ محفوظ ہے؟

کوروناوائرس سے جاری جنگ میں معاون اپلی کیشن!

شفیق احمد آئمی، مالیگاؤں

آج کل پوری دنیا کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری ’’کووِڈ 19 ‘‘ سے پریشان ہے اور ہر جگہ اِس وائرس کا ذکر ہو رہا ہے ۔ تمام ممالک اِس بیماری کا علاج کے لیے دوا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ ہمارے ملک ہندوستان میں بھی کرونا وائرس اپنی جڑیں مضبوط کرتا جا رہا ہے اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ کورنا کے مریضوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اِس وائرس کی وجہ سے تمام شعبے متاثر ہورہے ہیں اور ’’انفارمیشن ٹکنالوجی‘‘ پر بھی کرونا وائرس کا اثر پڑا ہے ۔ ہندوستان میں سرکاری طور پر کرونا وائرس کے متعلق ایک ’’ایپ‘‘ لانچ کیا گیا ہے جس کا نام ’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ ہے ۔ یہ ایپ ’’یوزرس‘‘ کو یہ بتانے میں مدد کرتا ہے کہ اُس کے آس پاس کوئی کورونا کا مریض ہے یا نہیں ۔ ’’نیشنل انفارمیٹیکس سینٹر‘‘ کی طرف سے بنایا گیا یہ ’’ایپ‘‘ گیارہ 11 زبانوں میں مہیا کیا گیا ہے ۔ اِس ایپ میں کرونا سے جڑے کئی ’’اپ ڈیٹ‘‘ دیے گئے ہیں اور اب اِس کی مدد سے ’’آن لائن‘‘ ڈاکٹروں سے صلاح بھی لی جاسکتی ہے ۔ ایپ میں جوڑی گئی ’’آروگیہ سیتو متر‘‘ نام کی سہولت کا استعمال کرکے ’’ٹیلی میڈیسن‘‘ کی سہولت کا فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے ۔ ابھی تک کروڑوں لوگ اِس ’’ایپ‘‘ کو ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں اور سرکاری اور نجی اہلکاروں کے لیے اِس ’’ایپ‘‘ کا استعمال ضروری قرا دیا گیا ہے ۔ایک طرف جہاں سرکار کی طرف سے ’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ کو موبائل فون میں ڈاؤن لوڈ کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے وہیں ’’فرضی آروگیہ سیتو ایپ‘‘ کا خطرہ بھی سامنے آیا ہے ۔ دراصل ’’سائبر ٹھگ‘‘ اِس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے ایک ’’فرضی لنک‘‘ سوشل میڈیا پر پھیلا کر ’’ڈیجیٹل پلیٹ فارم‘‘ پر آئے نئے لوگوں کو اِس ’’لنک‘‘ کے ذریعے ٹھگنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ایسے ’’لنک‘‘ کو کھولتے ہی لوگوں کے ’’یو پی آئی کھاتے‘‘ کی رقم صاف کرنے والے ٹھگوں کے لیے راستہ کھل جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سرکار کی طرف سے اپیل کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا یا میسج کے ذریعے بھیجے گئے ایسے کسی بھی ’’لنک‘‘ کو کلک نہ کریں اور ’’فرضی آروگیہ سیتو ایپ‘‘ سے ہوشیار رہیں۔’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ صرف گوگل پلے اسٹور ، ایپل اسٹور ، یا سرکاری سائٹ پر مہیا کی گئی ہے ۔
’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ کرونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کے بارے میں انتباہ دیتا ہے لیکن اِس کی ’’سیکوریٹی‘‘ اور ’’پرائیویسی‘‘ پر سوال اُٹھ رہے ہیں ۔ حالانکہ کرونا وائرس کے خلاف لڑائی کے اِس دور میں اِس ’’ایپ‘‘ کی طرح کئی اور ممالک میں بھی ’’ایپ‘‘ بنائے گئے ہیں اور استعمال کیے جارہے ہیں لیکن ہندوستان کے ساتھ ساتھ اُن ممالک میں بھی ’’پرائیویسی‘‘ پر بحث ہو رہی ہے ۔ ہندوستان سمیت تمام ممالک کی سرکاریں اِس معاملے کو اہمیت دے رہی ہیں لیکن پھر بھی معاملہ اُلجھتا جا رہا ہے ۔ کئی تیکنیکی اسپیشلسٹ پرائیویسی کی پوشیدہ معلومات کے بارے میں اِس ’’ایپ‘‘ کو لیکر انگلیاں اُٹھا چکے ہیں ۔ کچھ اسپیشلسٹ کا کہنا ہے کہ اِس طرح کی ’’ایپ‘‘ میں مانگی گئی ’’نجی معلومات‘‘ کی پوشیدگی کی کیا گیارنٹی ہے؟ اور اگر یہ معلومات ’’لیک‘‘ ہوئی تو اِس کے لیے کون ذمہ دار ہوگا؟ کچھ سائبر اسپیشلسٹ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اِس ’’ایپ‘‘ سے جوڑی گئی ’’پی ایم کیئرس‘‘ فنڈ کے لئے چندہ اور ’’ای پاس‘‘ جیسی سہولتوں کے ذریعے کافی ڈیٹا جٹایا جاسکتا ہے۔
ہندوستان کی غیر سرکاری تنظیم ’’انٹرنیٹ فریڈم فیڈریشن‘‘ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں ’’کاروباری ڈیٹا حفاظتی قانون‘‘ کی کمی ہے اور اِس معاملے میں ہم دوسرے ممالک سے کافی پیچھے ہیں ۔ اِس تنظیم کے مطابق سنگاپور اور یورپی ممالک بھی ’’سرکاری ایپ‘‘ کا استعمال کررہے ہیں لیکن وہاں ’’یوزرس‘‘ کی ’’پرائیویسی‘‘ کا خصوصی طور پر دھیان رکھا جاتا ہے جبکہ ہمارے ملک میں اسے نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔ ’’آئی ایف ایف‘‘ کے مطابق ’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ میں کئی خامیاں ہیں ۔ اِس تنظیم کے مطابق سنگاپور میں صرف وزارت صحت ہی اِس طرح کے ڈیٹا کو دیکھ اور استعمال کرسکتے ہیں ۔ اِس بارے میں سرکار صفائی دے رہی ہے کہ ڈیٹا کا صرف وزارت صحت سے ہی اشتراک کیا جا رہا ہے ۔ 6 مئی کو فرانس کے ایک ہیکر اور سائبر سیکوریٹی ایکسپرٹ ’’ایلیٹ ایلڈرسن‘‘ نے ’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ کی سیکوریٹی میں خامیاں ہونے کا دعویٰ کیا ۔ اُس نے اِس ’’ایپ‘‘ کو ایک ’’اوپن سورس‘‘ بتاتے ہوئے اِسے ’’ہیک‘‘ کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔حالاںکہ مرکزی ’’آئی ٹی‘‘ وزیر روی شنکر پرساد کی طرف سے واضح کردیا گیا ہے کہ ہندوستان کا یہ ’’ایپ‘‘ ڈیٹا اور سیکوریٹی کی حفاظت کے معاملے میں بہت محفوظ ہے اور ’’کووِڈ 19 ‘‘ سے لڑنے میں کارگر ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ پر قائم ہے کہ کیا ’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ محفوظ ہے؟


 

ایک طرف جہاں سرکار کی طرف سے ’’آروگیہ سیتو ایپ‘‘ کو موبائل فون میں ڈاؤن لوڈ کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے وہیں ’’فرضی آروگیہ سیتو ایپ‘‘ کا خطرہ بھی سامنے آیا ہے ۔ دراصل ’’سائبر ٹھگ‘‘ اِس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے ایک ’’فرضی لنک‘‘ سوشل میڈیا پر پھیلا کر ’’ڈیجیٹل پلیٹ فارم‘‘ پر آئے نئے لوگوں کو اِس ’’لنک‘‘ کے ذریعے ٹھگنے کی کوشش کررہے ہیں ۔