کسان احتجاج: بھوپیندر سنگھ مان نے سپریم کورٹ کی کمیٹی سے خود کو الگ کیا، کہا ’’میں کسانوں کے ساتھ کھڑا رہوں گا‘‘

نئی دہلی، جنوری 14: سپریم کورٹ کے ذریعے نئے زرعی قوانین سے متعلق تعطل کو حل کرنے کے لیے مقرر کردہ کمیٹی کے ممبر بھوپیندر سنگھ مان نے آج خود کو کمیٹی سے الگ کرلیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ کسانوں اور پنجاب کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’’بطور ایک کسان اور یونین لیڈر، کسان یونینوں اور عام طور پر عوام کے موجودہ جذبات اور خدشات کے پیش نظر، میں اپنے کسی بھی عہدے کی قربانی دینے کے لیے تیار ہوں تاکہ پنجاب اور ملک کے کسانوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہ ہو۔‘‘

81 سالہ بھوپیندر سنگھ مان بھارتیہ کسان یونین (مان) کے صدر اور کسانوں یونینوں کی مشترکہ باڈی آل انڈیا کسان رابطہ کمیٹی کے چیئرپرسن ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’میں سپریم کورٹ کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ تینوں قوانین پر کسان یونینوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لیے مجھے 4 رکنی کمیٹی میں نامزد کیا۔‘‘

بھوپیندر سنگھ مان کا یہ بیان کسان رہنماؤں کے اس اعلان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی مقررکردہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ کسان یونینوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر کردہ کمیٹی کے تمام ممبران ’’حکومت نواز‘‘ اور ’’قوانین کے حامی‘‘ ہیں۔

واضح رہے کہ مان، جو راجیہ سبھا کے سابق ممبر پارلیمنٹ بھی ہیں، آل انڈیا کسان رابطہ کمیٹی کے بینر تلے اس وفد کا حصہ تھے جس نے دسمبر میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو ایک میمورنڈم سونپتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ان تینوں قوانین پر کچھ ترامیم کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق چوں کہ ممبروں کے انتخاب پر تنازعہ کھڑا ہوا ہے، لہذا مان نے کہا تھا کہ وہ غیر جانب دار رہنا چاہتے ہیں۔