ڈاکٹر محمد رفیع الدین احمد: حیدرآباد کا درخشاں ستارہ

دنیا کے دو فیصد سرکردہ سائنسدانوں میںشامل

(دعوت نیوز ڈیسک)

 

عالمی سطح پر جب کوئی ملک کا نام روشن کرتا ہے تو ہمارا سر ویسے بھی فخر سے اونچا ہو جاتا ہے لیکن جب کوئی اپنے شہر سے اور خاص طور پر اپنی برادری سے عالمی شہرت حاصل کر لیتا ہے تو ہم خوشی سے سرشار ہو جاتے ہیں۔ بات ہو رہی ہے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد رفیع الدین احمد کی جن کا نام عالمی سطح پر مشہور اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے حال ہی میں عالمی سطح پر سرکردہ اور ممتاز سائنسدانوں کی فہرست میں شامل کیا۔ انہیں دنیا کے سرکردہ دو فیصد سائنسدانوں کی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ڈاکٹر محمد رفیع الدین احمد ابتدا سے بہت ہی ذہین طالب علم رہے ہیں۔ وہ ملک اور بیرون ملک کئی تازہ موضوعات پر کئی تحقیقاتی پروجیکٹس کا اہم حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ ان کی نمایاں تحقیقات میں ہوائی جہاز کے لینڈنگ کے وقت اس کو لاحق خطرات کو کم کرنے کے طریقوں پر ریسرچ ہے۔ اس کے علاوہ جاپان میں مقناطیسی کشش پر پٹری سے اوپر دوڑنے والی ٹرین کی رفتار کو کنٹرول کرنے کے طریقہ کار کی ایجاد، ان ٹرینوں کی بہتر کارکردگی اور مصارف میں کمی وغیرہ موضوعات بھی ان کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر شامل رہے ہیں۔ وہ اس اہم پراجیکٹ کی ایک ٹیم کا حصّہ تھے۔ فجی میں ان کی ایک اور نمایاں کارکردگی سونامی آنے سے پہلے اطلاعات فراہم کرنے والے آلات کی دریافت بھی ہے۔
ڈاکٹر رفیع الدین احمد اپنی ابتدائی تعلیم نور ہائی اسکول (اردو میڈیم) حیدرآباد سے حاصل کی۔ ریاستی سطح کے امتحان EAMCET میں401 رینک حاصل کرتے ہوئے انہوں نے میکانیکل انجینئرنگ کی بیچلر ڈگری کے لیے جواہر لعل نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ اس کے بعد برلا انسٹیٹیوٹ، رانچی BITS سے میزائل ٹکنالوجی، اسپیس اینڈ راکٹ انجینئرنگ کی ماسٹر ڈگری ME حاصل کی۔ پھر آئی آئی ٹی ممبئی سے تھرمو ڈائنامکس میں پی ایچ ڈی مکمل کیا۔ انہوں نے آئی آئی ٹی میں بھی تین سال تک کام کیا۔ اس کے بعد انہوں نے جنوبی کوریا اور نیوزی لینڈ کی یونیورسٹیوں میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ انہوں نے جاپان سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی اور حیدرآباد کے مفخم جاہ انجینئرنگ کالج میں اسوسی ایٹ پروفیسر کی خدمات انجام دیں۔
اس دوران ایک اہم اور نمایاں پراجیکٹ ڈیفینس منسٹری کا ایک تجربہ کیا۔ 2002 میں سات لاکھ روپے مالیت کا یہ پراجیکٹ مفخم جاہ انجینئرنگ کالج میں ابھی بھی موجود ہے۔ وہ اب فجی آئی لینڈ میں واقع یونیورسٹی آف ساؤتھ پیسفک میں میکانکل انجینئرنگ شعبہ میں پروفیسر کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد رفیع الدین احمد کے بھائی محمد رشاد الدین نے ہفت روزہ دعوت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تا حال عالمی سطح کے مختلف جریدوں میں ان کے ایک سو بیس مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ پیسفک میں ڈاکٹر رفیع الدین احمد کی زیر نگرانی چھ طلبا پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ ساؤتھ کوریا یونیورسٹی میں بھی چھ طلبا ان کی زیر نگرانی پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وہ شہر حیدرآباد کے رکن جماعت اسلامی ہند محمد شفیع الدین احمد کے فرزند اور ناظم شہر جماعت اسلامی حیدرآباد محمد رشاد الدین کے بڑے بھائی ہیں ۔ ان سے متعلق ان کے ارکان خاندان کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹی میں سب سے پہلے پہنچتے ہیں اور سب سے آخر میں نکلتے ہیں۔ انہوں نے پورے کرئیر میں فری سیٹیں حاصل کی ہیں۔
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 27 دسمبر تا 2 جنوری 2020-21