پولیس حراست میں عتیق اور اشرف   کے قتل کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ

 مفاد عامہ کی عرضی داخل، 2017 کے بعد اتر پردیش پولیس کے ذریعہ کئے گئے تمام 183 انکأونٹر کی جانچ کی مانگ

نئی دہلی ،17اپریل :۔

اتر پردیش میں پولیس کی حراست میں عتیق اور اشرف کے قتل کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں پولیس حراست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دائر درخواست میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایک ماہر کمیٹی کے ذریعہ 2017 سے اب تک اتر پردیش میں 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ عرضی ایڈوکیٹ وشال تیواری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست کے ذریعے عتیق اور اس کے بھائی کے قتل کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی درخواست میں 2020 کے وکاس دوبے انکاؤنٹر کیس کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے   عتیق احمد کی سکیورٹی سے متعلق سوال اٹھانے والی درخواست کی سماعت سے انکار کردیا۔ سپریم کورٹ نے عتیق احمد کی سکیورٹی سے متعلق کوئی حکم دینے سے انکار کردیا تھا۔

بتا دیں کہ عتیق احمد اور ان کے بھائی کو ہفتہ کی رات پریاگ راج میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جس وقت عتیق اور اس کے بھائی پر فائرنگ کی گئی، اس دوران وہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ بعد ازاں پولیس نے واقعے میں ملوث تینوں ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا۔ لیکن پولیس کے سامنے اس قتل کے بعد اب پولس اور یوپی حکومت پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اٹھنے والے سوالات کے درمیان یوپی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس واقعہ کی تحقیقات کرے گی۔

واضح رہے کہ عتیق کے بیٹے اسد کی پولیس نے 13 اپریل کو انکاؤنٹر کر دیا تھا ۔اسے ساتھ ہی ایک شوٹر غلام بھی مارا گیا تھا ،دونوں کو ہفتہ کو پریاگ راج کے کساری مساری قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا اور 12 گھنٹے کے اندر ہی ہفتہ کی رات عتیق اور اس کے بھائی اشرف کا بھی قتل کر دیا گیا دیر رات پولیس کی سخت سیکورٹی میں عتیق اور اشرف کو بھی اسی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔