امیش پال کیس:اب تک چھ ملزمین کا قتل ہو چکا ہے ،چار پولیس کے ہاتھوں اور دو ہندو شدت پسندوں کے ہاتھو ں مارے گئے   

لکھنؤ،16 اپریل :۔

اتر پردیش میں قانون و انتظام کس حد تک قائم ہے اس کا اندازہ ہم اُمیش پال کے قتل کے معاملے میں گزشتہ چند دنوں میں ہوئے ماورائے عدالت قتل سے الگا سکتے ہیں ۔امیش پال قتل کیس میں   چھ افراد جنہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ جن میں سے چار ملزمین کو خود اتر پردیش پولیس نے قتل کر دیا اور دو کو یعنی عتیق اور اشرف کو ہندو شدت پسند نوجوانوں نے پولیس کی نگرانی میں جے شری رام کا نعرہ بلند کرتے ہوئے قتل کر دیا۔اور اس پورے معاملے میں چھ میں سے پانچ مسلمان تھے ۔

عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کو اس کے ساتھیوں ارباز، وجے چودھری اور غلام حسن کے ساتھ 24 فروری کو امیش پال اور دو پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد پولیس نے  انکاؤنٹر میں قتل کر دیا تھا۔

پہلا ماورائے عدالت قتل ارباز کا 27 فروری کو الہ آباد میں ہوا تھا۔ مبینہ طور پر وہ 24 فروری کو ملزم کی گاڑی کا ڈرائیور تھا۔ اس کے بعد 6 مارچ کو الہ آباد میں دوبارہ وجے کی "انکاؤنٹر مارنگ” ہوئی۔ اسد اور غلام کو 13 اپریل کو جھانسی میں پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

عتیق اور اس کے بھائی اشرف کو تین آدمیوں نے قتل کر دیا جو  جے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔ سینئر پولیس حکام کے مطابق تینوں حملہ آوروں کی شناخت کاس گنج کے ارون موریہ، باندہ   کے لولیش تیواری اور ہمیر پور کے روہت عرف سنی کے طور پر ہوئی ہے۔

عتیق اور اس کے خاندان کے افراد متعدد مواقع پر عدالتی تحفظ کی درخواست کرتے رہے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ انہیں خطرات کا سامنا ہے اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔ مزید برآں، عتیق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھاکہ  امیش پال قتل کیس کے دوران  اس کی  حفاظت کو یقینی بنائے۔