پریشان حال افراد کی مدد کے لیے جماعت اسلامی ہندکئی محاذوں پر سرگرم

فراہمی روزگار میں مدد کے لیے ویب سائٹ کا آغاز۔لاک ڈاون کے دوران ملک گیر راحت رسانی کی ایک رپورٹ

( دعوت نیوز دلی بیورو)

کورونا وائرس نے ان دنوں جو تباہی مچائی ہے وہ بلاشبہ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تباہیوں میں سے ایک ہے۔ انسان چوطرفہ پریشانیوں میں گِھر گیا ہے۔ گھر سے باہر نکلے تو بیماری کا خوف اور گھر کے اندر رہے تو روزگار کے چلے جانے کا ڈر۔ لاکھوں محنت کش اور روز کما کر کھانے والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول ایک پہاڑ جیسا مسئلہ بن گیا ہے۔ مصیبت کی اس گھڑی میں بڑی تعداد میں دل کے امیر لوگوں نے ضرورت مندوں کی مدد کی ہے لیکن تنظیمی سطح پر جماعت اسلامی ہند نے اس کام کو جس طرح بلا لحاظ مذہب و ملّت انجام دیا ہے وہ نہ صرف اس ملک میں خیر امت کے کردار کا مظہر ہے بلکہ انسانیت نوازی و ’’خیرالنّاس‘‘ کی ایک مثال ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری برائے خدمت خلق جناب محمد احمد نے ہفت روزہ دعوت سے ایک خاص بات چیت میں بتایا کہ اس وبا سے پوری دنیا پریشان ہے لیکن خاص طور پر اچانک کیے گئے لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر اس ملک کے ان لوگوں پر پڑا جو مزدور و غریب طبقہ سے تعلق رکھتے تھے اور جن کی گزر بسر روز کی کمائی پر ہوتی تھی اب وہ سڑکوں پر آگئے ہیں۔ ان حالات میں ہمیں یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ ان کی مدد کی جائے چنانچہ جماعت اسلامی ہند کے وابستگان ہرجگہ لوگوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے آگے آئے اور بلا تفریق مذہب و ملت لاکھوں شہریوں کے درمیان راحت رسانی کا کام انجام دیا ہے۔
مختلف ریاستوں، شہروں اور قصبوں سے جماعت کے رضا کاروں کے ذریعہ موصولہ رپورٹس کے مطابق 15 مئی 2020 تک ملک بھر میں تقریباً 33 کروڑ روپیوں کی ریلیف کا کام 9.65 لاکھ لوگوں میں درمیان انجام دیا گیا ہے۔ مدد کرنے اور راحت پہونچانے کا یہ کام ابھی بھی جاری ہے۔
جناب محمد احمد نے بتایا کہ ہم نے لاک ڈاؤن کے ابتدائی دنوں میں شہروں میں کام کرنے والے غریب مزدوروں کے درمیان راشن کٹس کی تقسیم کا کام شروع کیا۔ ساتھ ہی جگہ جگہ پکا ہوا کھانا بھی تقسیم کرنا شروع کیا۔ پورے ملک میں کل 3.98 لاکھ لوگوں کے درمیان فوڈ پیکٹس تقسیم کیے جا چکے ہیں ہے۔ اس کے لیے جگہ جگہ کمیونٹی کچن بنائے گئے تاکہ یہ کام آسانی سے ہو سکے اور ان کمیونٹی کچن کے ذریعے وہاں کے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر چلنے والے مزدوروں تک پکا پکایا کھانا پہونچایا گیا۔ یہی نہیں، جماعت اسلامی نے مختلف مقامات پر مقامی لوگوں کو متحرک کیا کہ وہ بھی یہ کام کر سکتے ہیں چناں چہ لوگوں نے دل کھول کر اس کارِ خیر میں حصہ لیا۔ عوام نے کئی جگہوں پر ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو کھانا کھلانے کا انتظام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شروع میں لوگوں کو کھانا کھلانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی لیکن لاک ڈاؤن میں جیسے جیسے توسیع ہوتی گئی ان لوگوں کی پریشانیاں بڑھنے لگیں تو ہم نے ایسے لوگوں میں بھی راشن کٹس تقسیم کیے۔ اس کٹ میں اتنا اناج موجود تھا جو ایک فیملی کو مہینہ بھر کے لیے کافی ہو سکتا تھا۔ اس طرح کے راشن کٹس تقریباً 4.17 خاندانوں میں تقسیم کیے گئے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس راحتی کام کے دوران ایسے بھی لوگ ملے جنہیں راشن کے علاوہ اپنے دیگر ضروری کاموں کے لیے نقد رقم کی ضرورت تھی تو جماعت اسلامی نے ایسے ضرورت مندوں کو مالی امداد بھی فراہم کی۔ اس ضمن میں 60 ہزار خاندانوں میں تقریباً 1.5 کروڑ روپے ملک کے مختلف حصوں میں تقسیم کیے گئے۔ جو مزدور اپنے آبائی وطن جا رہے تھے ان کو بھی مالی امداد دی گئی۔ کیونکہ کئی ایسے افراد ملے جن کے پاس اپنے گھروں کو جانے کے لیے بس کا کرایہ تک نہ تھا۔ جماعت نے ایسے تقریباً 5 لاکھ افراد کی مالی امداد کی ہے ۔ اس کے علاوہ ان کے درمیان چپل، پانی کی بوتلیں، خشک کھانا وغیرہ بھی تقسیم کیا گیا تاکہ راستے میں انہیں تکلیف نہ ہو۔
کئی شہروں میں معصوم بچوں کے لیے دودھ، چاکلیٹ، ٹافی اور پھل کے ساتھ خواتین کے لیے سنیٹری پیڈس بھی تقسیم کیے گئے۔ اس کے علاوہ 83 ہزار ماسک اور 10 ہزار سے زائد سینیٹائزرس کی بوتلیں لوگوں میں تقسیم کی گئیں۔ عید کے موقع سے فرنٹ لائن کارکنوں یا ’کورونا جنگجوؤں‘ سے اس مہلک وبائی مرض کے خلاف لڑنے کے لیے اظہار تشکر کے مقصد سے جماعت اسلامی ہند کی کوئمبتور شاخ نے تحائف تقسیم کیے۔ نیز ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں، پولیس، میڈیکل آفیسرز، نرسیں، نیم طبی عملہ اور صفائی کارکنوں میں خصوصی فوڈ پیکٹ تقسیم کرتے ہوئے عید کو منفرد انداز میں منایا گیا۔
اس لاک ڈاؤن کے دوران جماعت اسلامی ہند کا ایک اہم کام یہ بھی رہا کہ جن لوگوں کی کوویڈ 19 کی موت ہو رہی تھی اور ان کے گھر کا کوئی فرد ان تک نہیں پہونچ رہا تھا، ایسی لاوارث لاشوں کو احترام کے ساتھ شمشان اور قبرستان پہونچانے کا کام بھی جماعت اسلامی ہند کے کارکنوں نے انجام دیا ہے۔ جئے پور، تمل ناڈو اور دہلی میں ایسی 101 لاشوں کی تدفین جماعت نے کروائی ہے۔
ملک میں لاک ڈاؤن اب ختم ہو چکا ہے، لیکن آگے کا دور شاید عام لوگوں کے لیے مزید مشکلات بھرا ہو، ایسے میں جماعت اسلامی ہند نے کیا پروگرام بنایا ہے؟ اس سوال پر محمد احمد صاحب نے بتایا کہ آگے آنے والے مسائل اور ان کے بہتر حل کے لیے جماعت اسلامی ہند منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ لیکن ملک میں اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے کافی بے روزگاری بڑھی ہے۔ دوسری طرف حالات سے مجبور ہوکر ورکرس اپنے اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں، لیکن گھر جانے کے بعد ذریعہ آمدنی پیدا کرنے کا سوال کھڑا ہو گیا ہے۔ وہیں فیکٹری مالکان بھی مزدوروں کی کمی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ان دونوں کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی کا ایک شعبہ اس پر کام کر رہا ہے اور اس کے لیے ایک ویب سائٹ https://rifahjobs.com کی شروعات کی ہے تاکہ اس کے ذریعہ ملک کے بے روزگاروں کی کچھ مدد کی جا سکے۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی ہند کئی محاذوں کام کر رہی ہے، جلد ہی اس کی بھی معلومات آپ تک پہونچائی جائیں گی۔


 

جماعت اسلامی ہند کا ایک اہم کام یہ بھی رہا کہ جن لوگوں کی کوویڈ 19 کی موت ہو رہی تھی اور ان کے گھر کا کوئی فرد ان تک نہیں پہونچ رہا تھا، ایسی لاوارث لاشوں کو احترام کے ساتھ شمشان اور قبرستان پہونچانے کا کام بھی جماعت اسلامی ہند کے کارکنوں نے انجام دیا ہے۔ جئے پور، تمل ناڈو اور دہلی میں ایسی101 لاشوں کی تدفین جماعت نے کروائی ہے