اصلاح نفس کے چاراصول

کامیاب زندگی بسر کرنے کی کلید

عبدالقدوس ہاشمی

ایک کامیاب زندگی بسر کرنے کے لیے سب سے پہلی چیز جو ضروری ہے وہ اصلاح نفس ہے۔ اگر آپ اپنی اصلاح کرکے اپنی کمزوریوں کو قوت میں اور اپنے شکوک کو یقین میں نہیں بدلیں گے تو آپ کا ہر عمل اور آپ کی ہر حرکت کو آپ کی ناکامی کی طرف لے جائے گی۔ کسی کام میں کامیابی کے لیے صرف یہی کافی نہیں کہ اس کے لیے ایک اچھا نقشہ بنالیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ کو اس میں کامیابی کا یقین ہو، آپ اپنے نقشہ عمل سے مطمئن ہوں۔ پھر اس نقشے کے بموجب آپ کا جو قدم اٹھے وہ سمجھا بوجھا اور متعین راستے پر ہو۔ اس کے بعد اس کے عمل میں تسلسل پیدا ہوجائے گا اور پوری خوش دلی کے ساتھ آپ اس کام کو اس وقت تک جاری رکھ سکیں گے جب تک کہ پوری طرح کامیاب نہ ہوجائیں۔
کسی عمل کے لیے ضروری ہے کہ عامل کو اس کی علت غالی یعنی مقصد و نتائج عمل کی طرف سے پوری طرح اطمینان حاصل ہو۔ عمل کی بنیاد یقین ہے، شک نہیں ہے، اس لیے محروم یقین آدمی دنیا میں کوئی کامیاب آدمی نہیں ہوسکتا اور یقین پیدا کرنے کے لیے ایک مسلسل محاسبہ نفس اور تلاش کرکے نفس کی کمزوری اور خیالات کی نا ہمواریوں کو درست کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خارج میں جو کچھ ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے، یہ اذہان و افکار کی دنیا کا عکس ہے۔ اگر خیالات کی اصلاح نہ ہوسکی تو نفس کی اصلاح نہیں ہوگی اور قلب میں یقین پیدا نہ ہوسکے گا۔ اس کیفیت کا اثر اعمال پر پڑے گا اور اعمال کا اثر نتائج پر۔
بعض لوگ ماحول کا رونا روتے ہیں اور غلط فہمی سے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے خیالات ماحول کے اثرات سے کسی طرح آزاد نہیں ہوسکتے۔ یہ صحیح ہے کہ خیالات و افکار پر ماحول کا اثر پڑتا ہے اور خاصا شدید پڑتا ہے لیکن یہ سمجھنا صحیح نہیں کہ انسان اپنے ماحول سے بلند نہیں ہوسکتا۔ انسان اپنے ماحول سے بلند ہوسکتا ہے اور اسے ہونا چاہیے اس کے لیے طریقہ یہ ہے کہ اول:اپنے خیالات اور افکار کا جائزہ لیجیے۔ بار بار جائزہ لیتے رہیے۔ ان میں صحیح اور غیر صحیح کی تمیز پیدا کیجیے۔یہ مشکل کام ہے لیکن محال نہیں۔ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ افکار و خیالات کی صحت کے لیے کوئی معیاری پیمانہ سامنے رکھئے ۔ مذہب سے بہتر پیمانہ کوئی مہیا نہیں کرسکتا۔ یہ صرف عقیدتمندی نہیں بلکہ تجربے کی بات ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم کے سوا کوئی نمونہ مکمل نہیں ہے اور اس مقدس زندگی سے زیادہ کوئی کامیاب زندگی نہیں پائی جاتی۔ سیرت کی کتابوں کا بار بار مطالعہ کیجیے، اور اس کو معیار بناکر اپنے افکار و خیالات کی جانچ پڑتال کرتے رہیے تھوڑے دنوں کی مشق کے بعد صحیح اور غلط کی تمیز ہوجائے گی۔
دوم:اس کےبعد اصلاح کی طرف توجہ کیجیے۔اس وقت آپ کو نظر آئے گا کہ آپ کا ماحول آہستہ آہستہ پست ہوتا جارہا ہے اور آپ اس سے بلند ہورہےہیں۔ جیسے جیسے آپ کے خیالات میں اصلاح ہوتی جائے گی اور آپ کی عادتیں بدلتی جائیں گی، کمزوریاں رقع ہوتی جائیں گی اور ارادوں میں قوت پیدا ہونے لگے گی۔
سوم:دوسرے مرحلہ کی آخری منازل میں آپ دیکھیں گے کہ شکوک یقین کے لیے راستے چھوڑرہے ہیں اور خیالات کی نا ہمواریوں میں یقین کی صاف اور مسطح راہ پیدا ہورہی ہے۔ ان کا اثر آپ کے اعمال پر ظاہر ہوگا اور اعمال میں اندرونی قوت محرکہ کی کارفرمائیاں تیز اور شدید محسوس ہونے لگیں گی۔ فرضی و وہمی خطرات سامنے سے فرار ہونے لگیں گے۔ اس وقت ضروری ہے کہ آپ اپنے خیال کی اصلاح کے ساتھ ساتھ اعمال کا جائزہ بھی شروع کردیں اور روزانہ سونے سے پہلے کچھ دیر کے لیے آنکھیں بند کرکے سکون کے ساتھ صبح سے شام تک کی اپنی ہر حرکت اور اپنے ہر عمل کو یاد کیجیے ان پر غورکیجیے اور خصوصیات کے ساتھ ان کی تلاش کیجیے کہ ان حرکات و اعمال کے پیچھے آپ کے کون سے خیالات اور کیا افکار کار فرما تھے۔ آپ اپنے کسی عمل اور کسی حرکت میں خیالات کے اثرات سے آزاد نہیں ہوسکتے جیمس ایلن نے کیا خوب بات کہی ہے’’ہر انسان اپنی ہی خیالات کی وادیوں میں گھومتا ہے۔ خارج کو ہدایات داخل سے ہی ملتی ہیں۔ عالم مادہ، عالم اذہان ہی کا ردعمل ہے۔ واقعات خیالات ہی کے دھارے ہیں اور ماحول انہیں خیالات کی مرکب شکل (شخصیت، تعمیر اور حصول ۱۵۴)
اس طرح جب آپ اپنی حرکات اور اپنے اعمال کا جائزہ لیں گے تو آپ کو پنی بہت سی عجیب و غریب عادتیں نظر آئیں گی ۔ ان کے پیچھے خیالات و افکار دکھائی دیں گے اور بغیر کسی تشابہ کے آپ کو یہ بھی نظر آئے گا کہ یہ کتنے غلط، مہمل اور نادرست خیالات تھے۔ اس وقت آپ خود اپنے ہی بعض خیالات کی مہملیت پر ہنس پڑیں گے۔
اسی طرح آپ اپنے اعمال اور اپنی عادتوں کا جائزہ لیتے رہیں، آہستہ آہستہ تمام بری عادات وہمی خیالات اور غلط اعمال کی اصلاح ہوتی رہے گی یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب آپ دیکھیں گے کہ آپ اپنے ماحول سے کافی بلند ہوگئے ہیں اور جن خیالات کی مرکب شکل کا نام ماحول ہے۔ آپ کے خیالات اور آپ کے افکار ان خیالات سے علحدہ قسم کے ہیں جس قسم کی حرکات اور جیسے اعمال سے آپ کا ماحول بھرا ہوا ہے۔ آپ کو خود اپنے خیالات، عادات اور اعمال ان سے بہتر نظر آنے لگیں گے اور ایک خوش گوار خوش اعتمادی کی کیفیت آپ کو محسوس ہوگی۔
چہارم:چوتھے مرحلے پر یعنی جب آپ کے خیالات کی اصلاح ہوگئی یقین پیدا ہوگیا اور اس کی رہنمائی میں آپ کے اعمال اور آپ کی عادتیں صحیح راستے پر لگ گئیں تو اس وقت آپ کے خیالات، افکار، اور اعمال کا اثرماحول پر پڑنے لگے گا۔ اس وقت آپ ماحول کے تحت نہیں ہوں گے بلکہ ماحول آپ ہی کے خیالات سے پیدا شدہ ایک چیز ہوگی اور خود اس کی کیفیت یہ ہوگی
پختہ سازد صحبتش ہر خام را
تازہ غوغائے دھد ایام را
اس وقت جس مقصد کو لے کر اٹھیں گے اس میں آپ کا قدم مضبوط قدم ہوگا اور آپ کا عمل استوار اور مسلسل اس لیے کامیابی ہر ہر قدم پر آپ کے پائوں چومے گی۔
یہ خیال کرکے گھبرانا نہ چاہیے کہ مندرجہ ذیل چاروں مرحلوں سے گزرنے میں بڑی دیر لگے گی۔ دیکھیے یہ آپ کی پہلی کمزوری ہے اس کو دفع کیجیے۔ بعض مرتبہ یہ سارے مرحلے چشم زدن میں گزر جاتے ہیں اور مہینہ دو مہینے میں تو دنیا کے بہت سے لوگوں نے یہ سارے مراحل طے کرلیے ہیں اس لیے کوئی وجہ نہیں کہ آپ ان مراحل کو جلداز جلد طے نہ کرلیں۔ اوروں سے نسبتاً زیادہ آسانی کے ساتھ ان مراحل کو طے کرلیں گے اور آپ دیکھیں گے کہ آپ اس ترکیب سے کس آسانی کے ساتھ اپنے آپ کو بدل دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور پھر اس بدلی ہوئی زندگی میں آپ کس قدر خوش اور کامیاب آدمی ہوتے ہیں۔
***


 

آپ اپنے اعمال اور اپنی عادتوں کا جائزہ لیتے رہیں، آہستہ آہستہ تمام بری عادات وہمی خیالات اور غلط اعمال کی اصلاح ہوتی رہے گی یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب آپ دیکھیں گے کہ آپ اپنے ماحول سے کافی بلند ہوگئے ہیں اور جن خیالات کی مرکب شکل کا نام ماحول ہے۔ آپ کے خیالات اور آپ کے افکار ان خیالات سے علحدہ قسم کے ہیں