پالگھر لنچنگ: مجرموں میں کوئی بھی مسلمان نہیں، مہاراشٹر کے وزیر داخلہ نے گرفتار ہونے والوں کی فہرست جاری کی

ممبئی، اپریل 22: مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے بدھ کے روز پالگھر ضلع میں تین افراد کی لنچنگ کے سلسلے میں حراست میں لیے گئے 101 افراد کی فہرست شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔

16 اپریل کی رات کو ممبئی کے تین باشندوں کو، جو سلواسہ جارہے تھے، پالگھر ضلع کے گداکچنچلے گاؤں میں مقامی شہریوں نے اس شبہے میں پکڑ لیا کہ وہ چور ہیں۔

گاؤں کے ایک بڑے ہجوم نے تینوں افراد کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور ان پر لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے حملہ کرنا شروع کردیا، جس کے نتیجے میں تینوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے افراد کاندی والی کے مقامی مذہبی رہنما تھے، جنھوں نے پہلے قومی شاہراہ سے سلواسہ جانے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس حکام نے ملک بھر میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے انھیں روک دیا تھا۔

اپنے آفیشل فیس بک پیج پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں دیش مکھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ واقعے کا کوئی بھی ملزم مسلم برادری سے نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی ہے کہ واقعے کے بعد فرقہ وارانہ سیاست کھیلی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا ’’کچھ لوگ اس معاملے کو سیاسی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔ابھی وقت یہ نہیں کہ وہ سیاست کھیلیں، بلکہ کورونا وائرس کا اجتماعی مقابلہ کریں۔‘‘

وزیر داخلہ نے گرفتار افراد کی مکمل فہرست ٹویٹر پر ’’ان لوگوں کے لیے بھی شیئر کی جو اسے فرقہ وارانہ مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

 

پیر کے روز مہاراشٹرا کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ واقعے میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے اور کہا تھا کہ پالگھر لنچنگ کیس کے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’اس گھناؤنے جرم اور شرمناک کام میں کسی کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا اور انھیں سخت مضبوط طریقے سے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘

دریں اثنا دیشمکھ نے کہا تھا کہ پولیس ’’ان لوگوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے جو اس کو ایک متنازعہ فرقہ وارانہ رنگ دے کر معاشرے میں فساد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘