مرکزی وزیر نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہندوستان نے چین کے حمایت یافتہ بینک سے 9000 کروڑ روپے سے زیادہ کے دو قرض لیے

نئی دہلی، ستمبر 16: وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے پیر کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہمسایہ ملک کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے دوران کورونا وائرس بحران کے خلاف جنگ کو تیز کرنے میں مدد کے لیے مرکز نے چینی حمایت یافتہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 9000 کروڑ روپے سے زیادہ کے دو قرضے لیے ہیں۔

ٹھاکر، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ سنیل کمار سنگھ اور پی پی چودھری کے ذریعے لوک سبھا میں کیے گئے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔

وزیر نے لوک سبھا کو بتایا کہ پہلے قرض کے معاہدے پر 8 مئی کو دستخط ہوئے تھے جب کہ دوسرا معاہدہ وادی گلوان میں تصادم کے صرف چار دن بعد 19 جون کو ہوا تھا۔

واضح رہے کہ لداخ میں چینی مداخلت کے بارے میں ابتدائی اطلاعات مئی سے ہی آنا شروع ہو گئیں تھیں۔

ٹھاکر نے کہا ’’حکومت ہند نے کوویڈ 19 بحران سے بحالی کی سہولت کے تحت ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے ساتھ دو قرضوں کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ 500 ملین امریکی ڈالر کے پہلے قرض (تقریبا67 3،676 کروڑ روپیے) پر 8 مئی 2020 کو ’’انڈین کو ویڈ 19 ایمرجنسی رسپانس اینڈ ہیلتھ سسٹمس پریپیرڈنیس پروجیکٹ‘‘ کی جزوی طور پر مد کے لیے لیا گیا تھا تا کہ وبائی امراض سے لاحق خطرے سے نپٹنے کی تیاری اور قومی نظامِ صحت کو بہتر بنایا جائے۔‘‘

ٹھاکر نے مزید کہا ’’750 ملین امریکی ڈالر (5،514 کروڑ روپیے) کا دوسرا قرض پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت کرنے کے لیے لیا گیا تھا، جس سے ریاستوں/مرکز علاقوں کو بھی فنڈ دیا گیا ہے۔‘‘

وزیر نے کہا کہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے پہلے قرض میں سے اب تک 251.25 ملین (تقریباً 1،847 کروڑ روپیے) کی رقم جاری کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ رقوم ریاستوں کی مدد کے لیے استعمال کی گئیں ہیں۔

منگل کے روز ، ٹھاکر نے راجیہ سبھا کو بتایا تھا کہ عالمی بینک نے کورونا وائرس وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لیے ہندوستان کو 2.5 بلین ڈالر (تقریباً 18،386 کروڑ روپیے) کے تین قرض فراہم کیے تھے۔

واضح رہے کہ لداخ میں وادی گلوان میں 15 جون کو ہونے والے تصادم کے بعد ہندوستان اور چین کے مابین تنازعہ اس وقت بڑھ گیا، جب 20 ہندوستانی فوجی اور نامعلوم تعداد میں چینی فوجی ہلاک ہوگئے۔ دونوں ممالک کے فوجی سربراہان نے پچھلے تین ماہ کے دوران متعدد مرتبہ بات چیت کی ہے لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔