امید ہے کہ بیجنگ ہندوستانی صحافیوں کو چین میں کام جاری رکھنے کی اجازت دے گا: وزارت خارجہ

نئی دہلی، جون 3: وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز کہا کہ اسے امید ہے کہ بیجنگ ہندوستانی صحافیوں کو چین میں کام کرنے کی اجازت دے گا۔ ابھی دونوں ممالک کے درمیان غیر ملکی نامہ نگاروں کے ویزا کو لے کر سفارتی تنازعہ چل رہا ہے۔

یہ پیش رفت بیجنگ کے اس اعلان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جب بیجنگ نے کہا تھا کہ اس نے اپریل میں چینی صحافیوں کے ساتھ نئی دہلی کے ’’غیر منصفانہ‘‘ سلوک کے خلاف ’’جوابی اقدام‘‘ کے طور پر دو ہندوستانی صحافیوں کو ملک بدر کر دیا تھا۔

سرکاری طور پر چلنے والے پرسار بھارتی کے رپورٹر انشومن مشرا اور دی ہندو کے نامہ نگار اننت کرشنن کو چین واپس جانے سے روک دیا گیا۔ یہ دونوں بیجنگ میں مقیم تھے لیکن جب اپنے ویزے کی منسوخی کے بعد سے ہندوستان میں ہیں۔

جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے کہا کہ نئی دہلی تمام غیر ملکی صحافیوں کو بغیر کسی مشکل کے بھارت میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ انھوں نے کہا ’’اس دوران چین میں ہندوستانی صحافی کچھ مشکلات کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جیسے کہ مقامی لوگوں کو بطور نامہ نگار یا صحافیوں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

بغچی نے کہا کہ ہندوستانی حکومت غیر ملکی صحافیوں کو اپنے بیورو چلانے کے لیے مقامی لوگوں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ پڑوسی ملک سے موازنہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہندوستانی صحافیوں کو چین کے اندر سفر کے دوران کئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دونوں فریق اس معاملے پر رابطے میں ہیں۔

جمعرات کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے الزام لگایا کہ ہندوستانی حکومت نے بغیر کسی معقول وجہ کے ہندوستان میں چینی صحافیوں کے ویزوں کی میعاد کو تین ماہ یا ایک ماہ تک کم کر دیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی فریق نے 2020 سے ہندوستان میں تعیناتی کے لیے چینی صحافیوں کی درخواستوں کا جائزہ لینے اور اسے منظور کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ہندوستان میں چینی صحافیوں کی تعداد 14 سے گھٹ کر صرف ایک رہ گئی ہے۔

جون 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپ کے بعد سے ہندوستان اور چین کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ اس جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے جب کہ چین نے اپنی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔

اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم کے بعد 9 دسمبر کو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی۔ نئی دہلی نے کہا کہ یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔